01 دسمبر ، 2019
حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر آرمی ایکٹ میں ترمیم اور دیگر آئینی اصلاحات پر اپوزیشن سے بات چیت کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی۔
نوشہرہ میں جلسے سے خطاب کے دوران پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے آئین میں کچھ کمی تھی جس کی نشاندہی سپریم کورٹ نے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کےفیصلے کی روشنی میں آئینی اصلاحات کے لیے اپوزیشن کے ساتھ خوش اسلوبی سے معاملات طے ہوجائیں گے۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت سمیت تمام آئینی اصلاحات اپوزیشن کے ساتھ متفقہ طور پر حل کریں گے اور اپوزیشن سے بات چیت کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں وہ خود، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی شامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کی تعیناتی کا معاملہ بھی اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کے ذریعے حل کریں گے۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے لیے سیاسی رابطے شروع کر دیے ہیں۔ اس سلسلے میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی قیادت سے ملاقات کی۔
ملاقات میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، حلیم عادل شیخ، ایم کیو ایم رہنما و وفاقی وزیر خالد مقبول، فروغ نسیم اور عامر خان سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے حکومت کو 6 ماہ میں قانون سازی کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع دی تھی۔
حکومتی وزراء کی جانب سے متعدد بار کہا گیا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع 6 ماہ کی مہلت سے قبل ہوجائے گی تاہم پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کا کہنا ہے کہ جن سے ایک نوٹی فکیشن نہیں بن سکا، وہ ایوان میں 6 ماہ میں کیسے اتفاق رائے پیدا کریں گے۔