09 دسمبر ، 2019
بلوچستان حکومت نے نایاب پرندے تلور کے شکار کے لیے صوبے میں 18 علاقے مختص کردیے ہیں اور محکمہ وائلڈ لائف حکام کی جانب سے قطر سمیت مختلف عرب ممالک کے باشندوں کواجازت نامے بھی جاری کیے گئے ہیں۔
بلوچستان میں تلور کے شکار کےلیے علاقے ضلع موسٰی خیل، قلعہ سیف اللہ، جھل مگسی، نوشکی، چاغی، دالبندین، آواران، واشک، پنجگور، سبی،لسبیلہ، کچھی، ڈیرہ بگٹی اور نوکنڈی میں مختص کیے گئے ہیں۔
حکومت بلوچستان نے 100 تلوروں کے شکار کے لیے ایک لاکھ ڈالر فیس مقررکر رکھی ہے جب کہ صوبائی حکومت نے شکار میں استعمال ہونے والے ایک باز کے لیے ایک ہزار ڈالر فیس رکھی ہے۔
جھل مگسی میں شکارکے لیے قطری شیخ فلاح بن جاسم کو مخصوص علاقہ الاٹ کیا گیا ہے، قطری شیخ کی جانب سے شکار کے لیے صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ 31 ہزار ڈالرکاچالان جمع کرایا گیا ہے۔
قطری شیخ کی جانب سے ایک لاکھ ڈالر تلورکے شکار اور 31 ہزار ڈالر باز کےلیے جمع کرائے گئے ہیں۔
وائلڈ لائف حکام کے مطابق گذشتہ سال تلورکےشکارکےلیے بلوچستان میں 19 علاقے الاٹ کیے گئے تھے۔
گذشتہ سال تلور کے شکارکی فیس کی مد میں 13کروڑ روپے جمع ہوئے تھے، شکار کی مد میں جمع فیس جنگلی حیات کےتحفظ اورفروغ کےلیےاستعمال کی جارہی ہے اور رواں سال شکارکی فیس کی مد میں 35کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔
گذشتہ دنوں سعودی عرب کے شاہی خاندان کے افراد بھی تلور کے شکار کے لیے پاکستان پہنچے تھے۔
ذرائع کے مطابق شہزادہ منصور بن محمد بن سعد کی قیادت میں 6 رکنی سعودی شاہی وفد شکار کے لیے ڈیرہ غازی خان ائیر پورٹ پر پہنچا تھا۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان ماضی میں تلور کے شکار کے مخالف رہے ہیں لیکن اب انہوں نے اس معاملے پر بھی یوٹرن لے لیا ہے۔
انہوں نے3 سال قبل اُس وقت کی حکومت کی جانب سے تلور کے شکار کی اجازت دینے پر کہا تھا کہ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ایسا بھی دن آئے گا، جب تلور کا شکار ہماری خارجہ پالیسی کا ستون بن جائے گا۔