29 دسمبر ، 2019
وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فیصلہ کن پالیسوں کی وجہ سے کاروبار کرنے کے ماحول میں بہتر ی کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے تسلیم کیا ہے۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف سے پروگرام کے تحت مجموعی طور پر ایک ارب 45کروڑ ڈالر موصول ہو چکے ہیں۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں اسٹیٹ بینک سے بجٹ سپورٹ کے طور پر کوئی قرض نہیں لیا گیا، زرمبادلہ کے ذخائر اور نیٹ مقامی اثاثہ جات کے تمام اہداف حاصل کیے گئے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے اگلے سال کے دوران مہنگائی کی شرح 13 فیصد سے کم ہو کر 11.8 فیصد تک آنے کا کہا ہے، اگلے سالوں میں حکومت مہنگائی کی شرح کو بہتر کارکردگی سے 5 فیصد تک لائے گی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.6 فیصد رہے گا۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں سال برآمدات میں 2 فیصد اضافہ اور درآمدات میں 23 فیصد کمی ہوئی ہے، درآمدات میں کمی کے باوجود مشینری کی درآمد میں 2 فیصد اضافہ ہوا ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت کا تعین مارکیٹ نے کیا ہے۔
ٹیکس وصولی کے حوالے سے ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ نان ٹیکس ریونیو میں اضافے کی وجہ سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں 300 ارب کی کمی کر دی گئی ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ رواں مالی سال میں نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 878 روپے اکٹھے ہوئے،گذشتہ سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران تجارتی خسارے میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کی دوسری قسط موصول ہوگئی اور دوسری قسط کی مد میں 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز ملے ہیں۔
یاد رہے کہ 3 جولائی 2019 کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالرز کے قرض کی منظوری دی تھی جو 3 سال کے دوران وقتاً فوقتاً قسط وار جاری کیے جائیں گے۔