پاکستان
Time 07 جنوری ، 2020

امل عمر قتل کیس: سپریم کورٹ کا ٹرائل کورٹ کو فیصلہ 3 ماہ میں سنانے کا حکم

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے کراچی میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق بچی امل عمر  ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ٹرائل کورٹ کو قتل کیس کا فیصلہ 3 ماہ میں سنانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں کراچی میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق بچی امل عمر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ بچی کو جن دو اہلکاروں کی گولی لگی انہیں برطرف کردیا ہے جب کہ امل کے والدین کوعدالتی حکم پرامداد کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

عدالت کے استفسار پر وکیل سندھ حکومت نے بتایا کہ امل کے والدین کو 5 لاکھ روپے امداد کی پیشکش کی گئی ہے جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پیسہ اور امدادی رقم کسی کی جان کا متبادل نہیں ہوسکتے۔

اس موقع پر  امل کے والدین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل سینٹر کے خلاف انکوائری مکمل ہوچکی ہے جس  میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل سینٹر نے دستاویزات میں ٹیمپرنگ کی اور امل کو زخمی حالت میں دوسرے اسپتال منتقلی میں بھی غفلت برتی گئی۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے میڈیکل سینٹر کو 5 لاکھ جرمانہ کیا جب کہ میڈیکل سینٹر کے چیئرمین انکوائری رپورٹ کو نہیں مانتے ان کا کہنا ہے کہ ان کے سینٹر کا کوئی قصور نہیں۔

عدالت  نے سندھ حکومت کو اپنی رپورٹ امل کے والدین کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ امل کے والدین چاہیں تو رپورٹ پر اعتراضات جمع کرواسکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ  امل پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کے مقدمے کی کیا پوزیشن ہے؟ جس پر وکیل سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ میں چالان جمع ہوچکا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے  ٹرائل کورٹ کو 3 ماہ میں امل عمر قتل کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے  سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔

امل عمر کیس 

واضح رہے کہ  13 اگست 2018  کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر مبینہ پولیس مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر موجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔

رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ امل کی موت پولیس اہلکار کی گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی، دوسری جانب بچی کے والدین کا مؤقف تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی بچی کو وقت پر طبی امداد نہیں دی تھی، جس کی وجہ سے وہ دم توڑ گئی جس کے بعد  اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 18 ستمبر کو واقعے کا نوٹس لیا تھا۔

اس وقعے کے بعد  زخمیوں کے لازمی و فوری علاج اور بعد میں کرمنل سمیت دیگر امور کو مکمل کرنے کا بل سندھ اسمبلی سے منظور کیا گیا جسے ڈیفنس میں فائرنگ سے جاں بحق بچی امل عمر کا نام دیا گیا ہے۔

مزید خبریں :