,
Time 10 جنوری ، 2020
پاکستان

کوئٹہ : مسجد کے اندر دھماکا، ڈی ایس پی امان اللہ سمیت 15 افراد شہید

کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن کی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں ڈی ایس پی امان اللہ سمیت 15 افراد شہید اور  19زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے غوث آباد کے مدرسہ دارلعلوم الشرعیہ میں نماز مغرب کی ادائیگی کے دوران زور دار دھماکا ہوا۔

دھماکے سے مسجد کو شدید نقصان پہنچا، دھماکے کے بعد پولیس اور ایف سی نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور جاں بحق افراد کی میتیں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

 قائم مقام گورنرعبدالقدوس بزنجو،  وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال اور وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء لانگو نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرکے شہر میں حفاظتی اقدامات سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے جبکہ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے دھماکے میں 15 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ْ

انہوں نے کہا کہ مسجد میں ہونے والا دھماکا خود کش ہوسکتا ہے، زخمیوں کو ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور سیکیورٹی انتظامات کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں۔

مسجد میں بے گناہوں کو نشانہ بنانے والے مسلمان نہیں ہوسکتے، آرمی چیف

جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہدایت کی ہے کہ سول انتظامیہ اور پولیس کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے، آئی ایس پی آر — فوٹو: فائل

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد میں بے گناہوں کو نشانہ بنانے والے مسلمان نہیں ہوسکتے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان کے دستے دھماکے کے مقام پر پہنچ چکے ہیں، علاقے کو سیل کردیا گیا ہے اور پولیس  کے ساتھ مشترکہ سرچ آپریشن جاری ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق زخمیوں ہو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہدایت کی ہے کہ سول انتظامیہ اور پولیس کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے۔

ڈی ایس پی امان اللہ کون تھے؟

ڈی ایس پی امان اللہ اسحاق زئی یکم اپریل 1963کو پیدا ہوئے  اور  یکم دسمبر 1988میں بطور  اے ایس آئی پولیس کیریئر کا آغاز کیا۔

پانچ اکتوبر 2012 کو ڈی ایس پی کے عہدے پر ترقی پائی اور اس وقت پولیس ٹریننگ کالج سریاب روڈ میں تعینات تھے۔

پولیس کیریئر میں وہ مختلف تھانوں و دفاتر میں فرائض انجام دے چکے ہیں۔ ان کے بیٹے کو ایک ماہ قبل فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا تھا اور ان کے کیریئر کا زیادہ تر وقت پولیس ٹریننگ میں گزرا۔

دھماکے کی مذمت

صدر مملکت عارف علوی اور وزیر اعظم نے بھی کوئٹہ میں دھماکے کی شدید مذمت اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہر ے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

 وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے غوث آباد بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ڈی ایس پی حاجی امان اللہ اور دیگر افراد کی شہادت پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے  شہر میں سیکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ قائم مقام گورنر بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے بھی کوئٹہ دھماکے کی مذمت کی ہے۔

اس کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی کوئٹہ دھماکے کی مذمت کی ہے۔

خیال رہے کہ 7 جنوری کو بھی کوئٹہ کے میکانگی روڈ پر فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی کے قریب دھماکے میں 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ 

دھماکے میں ایف سی کی گاڑی کو رش والے علاقے میں نشانہ بنایا گیا اور دھماکے کی جگہ بارودی مواد نصب کیا گیا تھا۔

مزید خبریں :