بلوچستان میں شدید برفباری، مختلف حادثات میں 21 افراد جاں بحق

 بلوچستان میں شدید برفباری کے بعد مختلف حادثات میں مزید چار افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد  حالیہ برفباری میں  اموات کی تعداد 21 ہوگئی۔

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) حکام کے مطابق صوبے میں برفباری کے بعد مزید 4 ہلاکتیں قلعہ عبداللہ، ژوب اور مستونگ سے رپورٹ ہوئی ہیں۔

قلعہ عبداللہ میں پھسلن کے باعث ویگن الٹنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، قلعہ عبداللہ میں ہی سردی کے باعث ایک شخص اور  ژوب میں ایک بچی اور مسلم باغ میں ایک شخص جاں بحق ہوگئے۔

 دوسری جانب قلعہ سیف اللہ کے علاقے کان مہترزئی،کوژک ٹاپ اور مستونگ کے علاقے لک پاس میں شاہراہوں کی بحالی کاکام جاری ہے، ان علاقوں میں شاہراہوں کو چھوٹی گاڑیوں کیلئے کھول دیا گیا ہے لیکن بھاری گاڑیوں کو اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

اس سے قبل صوبے میں پانچ واقعات میں 17افرادجاں بحق اور13زخمی رپورٹ ہوئے تھے۔

حکام نے بتایا کہ ژوب میں مکان کی چھت گرنے کے دو واقعات میں 8 افرادجاں بحق اور4 زخمی ہوئے جن میں میں 4 خواتین اور4 بچے شامل ہیں۔

قلعہ عبداللہ میں مکان کی چھت گرنےسے 5 خواتین جاں بحق اور 2 زخمی ہوئے جب کہ پشین میں مکانات گرنے کے 2 واقعات میں ایک خاتون اور دو بچےجاں بحق ہوئے اس کے علاوہ کوئٹہ میں مکان کی چھت گرنے کے واقعے میں ایک خاتون جاں بحق اور چاربچے زخمی ہوگئے۔

پی ڈی ایم اے نے بریفنگ میں بتایا کہ تربت، چاغی، نوشکی میں بارشوں سے مکانات کو بھی خوب نقصان پہنچا ہے۔

کان مہترزئی اور خانوزئی میں پھنسے افراد کو نکال لیا گیا 

پی ڈی ایم اے کے مطابق کان مہترزئی اور خانوزئی میں برفیلے طوفان میں پھنسے تمام مسافروں کو ریسکیو کرلیا گیا۔

ریسکیو کا کام 24 گھنٹے جاری رہا، تمام پھنسے افراد کو نکالنے کے بعد 400 سے زائد  افراد کو خانوزئی مسلم باغ منتقل کردیا گیا۔

شیرخوار بچوں اورخواتین سمیت سیکڑوں افراد منفی چودہ ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید ترین سردی میں گھنٹوں گاڑیوں میں پھنسے رہے ساتھ ہی کھانے پینےکا سامان اور گاڑیوں کا ایندھن ختم ہونے سے بھی پریشانی کا سامنا رہا۔

ریسکیو آپریشن کے باوجود کان مہتر زئی مرکزی شاہراہ آمدو رفت کے لئے اب بھی بند ہے۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ کان مہترزئی میں درجنوں خالی گاڑیاں اب بھی پھنسی ہوئی ہیں،مرکزی شاہراہ کھولنے کے لیے آپریشن کلین اپ جاری ہے۔

جب کہ لک پاس کے مقام پرکوئٹہ ۔ کراچی شاہراہ کو چھوٹی گاڑیوں کے لئےکلیئرکردیا گیا ہے مگر لک پاس اورخوجک پاس بھاری ٹریفک کےلئے فی الحال بند ہے۔

تاہم پی ڈی ایم اے کی ہدایت پر برف باری والے علاقوں میں مختلف رابطہ سڑکیں بھاری ٹریفک کے لئے تاحال بند ہیں۔

بلوچستان کی تاریخ میں اتنی شدید برفباری پہلے نہیں ہوئی: جام کمال

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا ہےکہ بلوچستان کی تاریخ میں شاید اتنی شدید برفباری پہلے نہیں ہوئی اس لیے مشکل صورت حال کا سامنا ہے، صوبے میں 800 کلومیٹرکے علاقے میں برفباری ہوئی ہے، کان مہترزئی برف باری سے شدید متاثر ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ  کوژک ٹاپ پر 20 کلومیٹر کےعلاقے میں کوئٹہ چمن شاہراہ سے برف صاف کردی گئی ہے اور تین روز سے بند شاہراہ ابتدائی مرحلے میں ون وے لائٹ ٹریفک کےلیے کھول دی گئی ہے۔

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شمال مغربی علاقوں میں اس بار ہونے والی غیر معمولی برفباری تباہی کاباعث بن گئی، پہاڑوں، میدانوں میں اتنی برفباری ہوئی کہ تین روز کی برفباری میں صوبے کا 30 سالہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا۔

ان علاقوں میں برفباری انسانی مسئلہ اس وقت بنی جب وہاں قومی شاہراہوں، رابطہ سڑکوں اور کچے پکے راستوں کو برفباری نے اپنی اوٹ میں لے لیا اورپھر سڑکوں اور راستوں پر رواں دواں سیکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں اور ان میں سوار سیاحوں سمیت دیگر مسافر برف میں پھنس گئے۔

برفباری کےبعد متاثرہ علاقوں میں زمینی رابطے منقطع اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہونے اوربنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کےباعث مکینوں کی زندگی اجیرن بن گئی، رہی سہی کسر متاثرہ علاقوں میں بجلی اورگیس کی بندش نے پوری کردی۔

ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ بلوچستان جغرافیائی لحاظ سے آدھا پاکستان ہے، بہت بڑا علاقہ ہے،کئی علاقون میں لنک روڈ بند ہیں، ہمارا یہ آپریشن جاری وساری رہے گا۔

گلگت میں بھی کئی فٹ برف جم گئی

ادھر گلگت بلتستان میں کئی فٹ تک برف کی تہہ جم چکی ہے جس کے سبب بالائی علاقوں کی رابطہ سڑکیں بند ہیں، دیامر اور استور میں شدید برفباری کے بعد اسنوایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے۔

چترال میں ڈھائی فٹ برف پڑنے کے بعد لواری ٹنل بند ہوگئی ہے، مالاکنڈ ڈویژن سمیت قبائلی اضلاع باجوڑ،خیبر،مہمند،اورکزئی اور وزیرستان میں بھی برف باری جاری ہے۔

مانسہرہ کی وادیوں کاغان، ناران ، شوگران میں بھی یخ بستہ ہواؤں کا راج ہے اور وقفے وقفے سے برف باری ہورہی ہے۔

کوہستان کے قریب لینڈ سلائیڈنگ سے شاہرائے قراقرم کئی مقامات پر بند ہوگئی جہاں سیکڑوں مسافر گاڑیوں میں پھنس گئے۔

ملکہ کوہسار مری میں مسلسل برفباری سے نظام زندگی مفلوج ہے، نتھیاگلی، ایوبیہ، چھانگلہ گلی میں مرکزی سڑک سمیت تمام رابطہ سڑکیں بند ہیں جب کہ لینڈ سلائیڈنگ اور برفباری سے راستے بند ہونے کے باعث سیاحوں کو بھی سخت پریشانی کا سامنا ہے۔

مزید خبریں :