31 جنوری ، 2020
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کا طویل عرصے سے چلنے والا معاملہ حل کرلیا۔
فیس بک کے خلاف یہ مقدمہ 2015 میں امریکی ریاست ایلی نوئے سے تعلق رکھنے والے صارفین نے دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فیس بک صارفین کا بائیومیٹرک ڈیٹا اکٹھا کرکے ریاست کی بائیومیٹرک پرائیویسی پالیسی ایکٹ کی خلاف ورزی کررہی ہے۔
اسی ضمن میں فیس بک اب امریکی ریاست ایلی نوئے سے تعلق رکھنے والے گروپ کو 550 ملین ڈالرز رقم ادا کرے گی۔
سرمایہ کاری بینک جے اسٹرن اینڈ کمپنی کے کرسٹوفر راسباچ نے کہا کہ یہ سیٹلمنٹ 6 ماہ میں فیس بک کی دوسری بڑی سیٹلمنٹ ہے، لوگوں کی معلومات اور رازداری کا تحفظ اولین ترجیح بن چکی ہے اور اس رازداری سے متعلق منصوبوں پر ایک ہزار سے زائد انجینئرزکام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ فیس بک کی چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے خلاف اے کلاس ایکشن مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ فیس بک نے غیرقانونی طور پر صارفین کا بائیومیٹرک ڈیٹا اکٹھا کرکے محفوظ کیا۔
فیس نے مذکورہ کیس کے خلاف امریکا کی فیڈرل اپیل کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے تین رکنی بینچ نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ فیس بک کی چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی سے متعلق مقدمے کا فیصلہ یہ بات ظاہر کرتا ہے کہ فیس بک پر مقدمہ دائر کرنے والے لوگوں کو ممکنہ طور پر اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا۔
فیس بک کے خلاف یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب کمپنی کو اس کی پرائیویسی کے حوالے سے قواعد پر سخت تنقید کا سامنا ہے جب کہ فیس بک کو ڈیٹا پرائیویسی کی تحقیقات کے بعد فیـڈرل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے کیا گیا پانچ بلین ڈالر کا تاریخی جرمانہ ادا کرنا پڑا۔