03 فروری ، 2020
ایک سردار جی کو درخت پر چڑھتے دیکھ کر اُن کے دوست نے پوچھا ’سردار جی درخت پر کیوں چڑھ رہے ہو؟‘ سردار بولا امرود کھانے، دوست نے کہا ’کر دی نا سرداروں والی بات، یہ تو آم کا درخت ہے‘ سردار جی بولے کر دی نا بیوقوفوں والی بات، میں امرود ساتھ لے کر آیا ہوں۔
ایک بیوی نے بڑے لاڈ بھرے انداز میں اپنے شوہر سے کہا جانو شادی کی پچھلی سالگرہ پر تم نے مجھے میرا پسندیدہ لوہے کا بیڈ بنوا کر دیا، اس بار کیا دو گے۔
شوہر بولا جانو اس سال تحفتاً اس بیڈ میں کرنٹ چھوڑ نے کا ارادہ ہے، ایک سردار نے دوسرے سردار کا بچہ اغوا کیا اور ایک چٹ پر لکھا کہ میں نے تمہارا بچہ اغوا کر لیا، اب کل صبح تک 5لاکھ تاوان فلاں پل کے نیچے پہنچا دو، سردار نے یہ چٹ بچے کی قمیص پر چسپاں کی اور بچے کو اس کے گھر کے دروازے پر چھوڑ گیا۔
اگلے دن سردار پل کے نیچے گیا تو وہاں ایک لفافے میں 5 لاکھ پڑے ملے اور ساتھ یہ رقعہ بھی، پیسے کا افسوس نہیں، افسوس تو یہ کہ ایک سردار نے سردار سے تاوان لیا۔
یہ تینوں لطیفے اپنے پنڈ کے دوست شیدے پٹھو گرم کے، لوگوں کیلئے چوہدری عبدالرشید، دوستوں کیلئے شیدا پٹھو گرم، سیاست کا کیڑا، عمران خان کا دیوانہ، تبدیلی کے خواب دیکھنے والا، شیدا پٹھو گرم، سلطان راہی جس کا آج بھی پسندیدہ ہیرو، میں اسے یہ کہہ کر اکثر چھیڑوں سلطان راہی کی فلموں میں تو اتنی لڑائی ہوا کرتی کہ فلم ختم ہونے پر فلم دیکھنے والے یہ سوچ کر خوش ہو رہے ہوتے تھے کہ شکر ہے وہ بچ گئے۔
شیدا پٹھو گرم، ایک بار اس کے ساتھ بازار گیا، ایک شخص بہت سے عزت سے ملا، اس کے جانے کے بعد میں نے کہا، یہ آدمی بہت احترام سے ملا، لگتا ہے مجھے پہچان گیا تھا، بولا، جتنی عزت سے وہ تمہیں ملا، اس سے تو یہی لگا کہ اس نے تمہیں نہیں پہچانا۔
مجھے اچھی طرح یاد جس دن عثمان بزدار وزیراعلیٰ بنے، اسی شام شیدے کا فون آیا، سلام دعا کے جھنجھٹ میں پڑے بنا بولا پسماندہ علاقے سے تو میں بھی ہوں لیکن مجھے پتا ہوتا گھر میں بجلی نہ ہونا اتنی بڑی خوبی کہ بندہ وزیراعلیٰ بن جائے تو میں نے جو سالہا سال رُل رُل کر اپنے گھر بجلی لگوائی۔
نہ لگواتا، چند ماہ اور رُک جاتا میں نے کہا تمہاری لاٹری پھر بھی نہ نکلتی بولا کیوں؟ عرض کی وزیراعلیٰ بننے کیلئے گھر میں بجلی نہ ہونے سے پہلے بندے کا عثمان ہونا اور بزدار لگنا ضروری کہنے لگا میں سمجھا نہیں، میں نے کہا عثمان ہونے کا مطلب نام عثمان ہو، والد ضیاء شوریٰ کا مقامی ممبر ہو، خود قاف لیگ، نون لیگ بھگتا چکا ہو، بزدار لگنے کا مطلب بس یہی کہ بزدار بکریاں چرانے والے کو کہتے ہیں۔
پچھلے مہینے گاؤں جاتے شیدے پٹھو گرم کو فون کیا، بتایا، میں گاؤں آرہا ہوں، خوش ہوا، جب کہا، مصروفیت کی وجہ سے تمہاری طرف نہیں آسکوں گا تو اور خوش ہوا، چند منٹ اِدھر اُدھر کی ہانک کر پوچھنے لگا ’’تمہیں سائیں بزدار کی پرفارمنس کیسی لگ رہی؟‘‘
میں نے کہا ویسے تو سائیں کے آنے کے بعد کچھ بہتر کیا ہونا تھا، اُلٹا غلطیوں کا معیار بھی گر گیا لیکن اب کیسی پرفارمنس، اب تو عملی طور پر سائیں فارغ، پرفارم کرنے کیلئے اُن کے پاس کچھ نہیں، سب کچھ چیف سیکریٹری کر رہے، لوگ بتائیں، جب سے سائیں بےاختیار ہوئے۔
تب سے لوگوں کے مسائل سن کر اُن کی حالت یہ ہو جائے کہ سائل اپنی پریشانیاں بھول کر اُنہیں تسلیاں دے رہے ہوتے ہیں لیکن اِس بےاختیاری کے موسم میں بھی سائیں ملاوٹ کے اس قدر خلاف کہ چیف سیکریٹری سے عمران خان تک کبھی کسی کی ہاں میں ناں نہیں ملائی، ہمیشہ ہاں میں ہاں اور ناں میں ناں ملائی اور ملارہے۔
اس سے پہلے شیدا کچھ بولتا، میں نے اس سے پوچھ لیا، اچھا یہ بتاؤ، وہ ٹیکا کہاں سے ملتا ہے، جسے لگانے سے نرسیں حوریں لگنے لگتی ہیں، بولا تم نے کپتان کی پوری بات نہیں سنی، میں نے کہا کیا مطلب؟
کہنے لگا انجکشن سے پہلے تین مرحلے اور بھی ہیں، بندے کا عمران خان ہونا ضروری، اونچے اسٹیج سے گرنا ضروری، سیدھا شوکت خانم پہنچنا ضروری، جو یہ تینوں مرحلے پار کر جائے، اسے ڈاکٹر عاصم حوروں والا انجکشن لگائے گا اور پھر اسے نرسیں حوریں دکھائی دیں گی۔
یہ سن کر میں نے کہا، مطلب ہم نہ ہی سمجھیں، بولا، ویسے تم جیسوں کو ایک چھوڑ، 10ٹیکے بھی لگادیے جائیں، کوئی فائدہ نہیں ہوگا، پوچھا، کیوں؟، بولا، تم جیسے بغضِ عمران میں اتنے آگے جا چکے کہ ایک چھوڑ، جتنے ٹیکے بھی لگا دیے جائیں، تم لوگوں کو حوریں چھوڑ، نرسوں کی جگہ بھی عمران خان ہی نظر آئے گا۔میں نے اس کی بات کاٹ کر کہا ’’شیدا جی ہم نے تو سنا تھا کہ جنت کیلئے مرنا پڑتا ہے اور حوریں جنت میں ملیں گی۔
یہ خان صاحب نے پتا نہیں کہاں سے مرے بنا حوروں والا ٹیکا ایجاد کر لیا اور پھر پچھلے 18ماہ سے عوام کو تو مہنگائی ٹیکا، بیروزگاری ٹیکا، پٹرول ٹیکا، ڈیزل ٹیکا، بجلی بل ٹیکا، ٹیکسوں پر ٹیکس ٹیکے لگائے جارہے اور اپنے لیے حوروں والا ٹیکا، عمران خان کا بھی جواب نہیں، لوگوں کو کہے گھبرانا نہیں۔
سکون قبر میں ہے، اپنے لیے حوروں والا ٹیکا، ابھی اتنا ہی کہا تھا کہ شیدے پٹھو گرم نے فون کاٹ دیا، ظاہر کپتان کے خلاف بات اور شیدا پٹھو گرم سنے، یہ ناممکن۔
صاحبو! کہتے ہیں، شادی کیا ہوتی ہے، یہ سمجھنے کیلئے ایک سائنسدان نے شادی کر لی، اس کے بعد عمر بھر اسے یہ سمجھ نہ آئی کہ سائنس کیا ہوتی ہے، یہی کچھ شیدے جیسوں کے ساتھ ہوا، تبدیلی لائے۔
اب کنفیوز، کیا یہی تبدیلی، ڈاکٹر شفیق الرحمٰن کہیں یہ کتنی عجیب بات ہے کہ بندے کو پسند تو خاتون کے گال کا تل آتا ہے مگر اسے شادی پوری خاتون سے کرنا پڑتی ہے، یہی شیدے جیسوں کے ساتھ بھی ہو، اقتدار میں لائے عمران خان کو مگر ساتھ آگیا وہ ہجوم جس کا عمران خان سے تعلق نہ تبدیلی خوابوں سے کوئی واسطہ، کسی سیانے کا کہنا، جوانی میں خواب سنبھال کر رکھے جائیں تو بڑھاپے میں وہ آپ کو سنبھال کر رکھتے ہیں۔
یہی کپتان سے کہنا، شیدے جیسوں کے خواب سنبھالیں، یہ نہیں ٹوٹنا چاہئیں اور کپتان کو یہ بھی پتا ہونا چاہئے کہ یہ خواب کٹوں، وچھوں، بھینسوں، بکریوں، مرغیوں اور انڈوں سے پورے ہونے والے نہیں۔