14 فروری ، 2020
پاکستان میں اس وقت ترک رہنما رجب طیب اردوان کو جو مقام ، قدرو منزلت اور شہرت حاصل ہے شاید ہی یہ مقام کسی دیگر غیر ملکی رہنما کو حاصل ہوا ہو۔ رجب طیب اردوان دراصل اپنے آپ کو ایک پاکستانی ہی سمجھتے ہیں ۔
ان کے دل میں پاکستان سے متعلق محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ صد ر اردوان کی پاکستان اور پاکستانیوں سے گہری محبت کے پیچھے پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمدا قبال کا نمایاں ہاتھ ہے کیونکہ اردوان علامہ محمد اقبال کے اشعار اور فلسفے سے بڑے متاثر ہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ صدراردوان جب بھی عوام کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر سے خطاب کرتے ہیں تو وہ اس موقع پر پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کا ضرور ذکر کرتے ہیں اور ان کے اشعار اور فلسفے میں کھو کر ترکوں کو برصغیر کے مسلمانوں کی ترکوں سے گہری محبت اور ترکوں کی خاطر اپنی جان و مال کی قربانی دینے کاذکر کرتے ہیں تو مجمع میں ایک ایسا سماں بندھ جاتا ہے کہ وہاں پر موجود تمام ہی باشندے پاکستان کی محبت کے سحر میں کھو جاتے ہیں۔
برصغیر کے مسلمانوں کی اس قربانی اور جذبہ ایثار نے ترک رہنما رجب طیب اردوان اور ان کے تمام پارٹی اراکین کو متاثر کررکھا ہے کہ وہ ہمیشہ جب بھی پاکستان مشکلات میں گھرا ہوتا ہے تو سب سے پہلے پاکستان کی مدد کو دوڑتے ہیں۔ انہوں نے جس طریقے سے2005ء میں آزاد کشمیر اور پاکستان میں آنیوالے شدید زلزلے کے دوران کشمیریوں اور پاکستان کی مدد کی تھی اسے بھلا کون فراموش کرسکتا ہے؟ اور پھر 2010ء میں پاکستان میں آنے والے شدید سیلاب نے جس طرح پنجاب اور سندھ میں تباہی مچائی تھی اس موقع پر بھی رجب طیب اردوان نے فوری طور پر امدادی ٹیموں کو روا نہ کیا اور پھر ان کی اہلیہ امینے اردوان نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور بعد میں صدر اردوان خود بھی حالات کا جائزہ لینے پاکستان تشریف لائے اور زلزلہ متاثرین کی دل کھول کر امداد کی۔
ترک صدراردوان دراصل پاکستان اور پاکستان کے عوام کیساتھ ملکر بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن حالات نے اور خاص طور پر پاکستان کے حالات نے ان کو آگے بڑھنے سے روک رکھا ہے وہ عالم اسلام کے تین بڑے ممالک ترکی، پاکستان اور ملائیشیا جن پر صدر اردوان کو بڑا فخر اور مان ہے کو ساتھ لے کر گو مگو کی کیفیت میں مبتلا عالم اسلام کو بیدار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے پاکستان اور ملائیشیا کے ساتھ مل کر پہلی اینٹ رکھنے کی کوشش بھی کی ہے لیکن پاکستان پر پڑنے والے دباؤ، جس کا پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اظہار بھی کیا ہے یہ اشتراک اور تعاون وقتی طور پر رک گیا ہے لیکن صدر اردوان اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ پاکستانی عوام ، عالمِ اسلام کو ان مشکلات اور ٹھہرائو کے اس دور سے نکال کر بڑے فعال دور میں لیجانے کی صلاحیتوں کے مالک ہیں۔
صدر رجب طیب اردوان نے اپنے ملک کے دروازے پوری طرح غیر ملکی طلبا کی تعلیم و تدریس کے حصول کیلئے کھول دیے ہیں اور انہوں نے اس دوران پاکستانی طلبا اور طالبات کو زیادہ سے زیادہ تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کی غرض سے ترکی کی یونیورسٹیوں میں پاکستانیوں کیلئے کوٹے میں بھی اضافہ کردیا ہے اور یہی وجہ ہے اب ترکی کی مختلف یونیورسٹیوں میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بڑی تعداد میں پاکستانی طلبا نے اعلیٰ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔
حکومت ترکی کی جانب سے ملنے والی اسکالر شپ کے علاوہ بھی پرائیویٹ یونیورسٹیوں کی اسکالر شپ سے بھی پاکستانی طلبا خوب مستفید ہو رہے ہیں ۔ یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ یہاں پر پاکستان کی پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے مقابلے میں تعلیم حاصل کرنے کے اخراجات بھی کم ہیں (اس بارے میں جلد ہی "یار من ترکی " یو ٹیوب چینل پر آگاہی بھی فراہم کروں گا) میرا مقصد ترکی اور ترکوں کی جانب سے پاکستانیوں کیلئےپیدا کئے جانیوالے مواقع سے زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کو باخبر رکھنا ہے تاکہ دونوں ممالک عملی طور پر ایک دوسرے کے قریب آسکیں۔
اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم مطلوبہ سطح پر نہیں ہے لیکن ترکی اور پاکستان کے درمیان دفاعی صنعت میں تعاون اور اشتراک جس سطح پر پہنچ چکا ہے امید ہے کہ اسی قسم کا تعاون اور اشتراک دیگر شعبوں کیلئے بھی قابلِ مثال ہوگا۔ یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرکے عالمِ اسلام کو دفاعی شعبے میں مضبوط بناکر ہونیوالے ظلم کے دروازے بند کروانے میں کامیاب رہیں گے۔
صدر اردوان کو پاکستان پر اسلئے بھی بھروسہ اور اعتماد ہے کہ پاکستان ہی ابھی تک دنیا میں واحد ملک ہے جس نے ترکی کی دہشت گرد تنظیم " فیتو" کو سپریم کورٹ کے ذریعے دہشت گرد ڈکلیئر کرواتے ہوئے دیگر ممالک کیلئے مثال کو تشکیل دیا ہے۔ اسی اعتماد کی فضا کے نتیجے میں ترکی کے سیاحتی آپریٹرز نے پاکستان میں سیاحت کو فروغ دینے کا بیڑہ بھی اٹھا رکھا ہے جس کے نتیجے میں امریکی اور برطانوی میڈیا کے مطابق پاکستان کو اس وقت دنیا میں سیاحتی لحاظ سے دنیا کے نمبر ون ملک کا اسٹیٹس بھی حاصل ہوگیا ہے۔
صدر اردوان کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے سمجھوتوں کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان ترجیحاتی ٹریڈ اگریمنٹ پر دستخط کیے جانے کی بھی توقع کی جا رہی اور سب سے بڑھ کر ترک صدر رجب طیب اردوان چوتھی بار پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرینگے۔ وہ اس سے قبل 2009، 2012 اور 2016میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرچکے ہیں اور اس بار خطاب کرنے سے انہیں پاکستانی پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ مرتبہ خطاب کرنیوالے غیر ملکی رہنما کا اعزاز حاصل ہو جائیگا۔ یاد رہے صدر رجب طیب اردوان اس سے قبل نو بار پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں۔