Time 21 فروری ، 2020
پاکستان

وزیراعظم کا قائم کردہ ’اثاثہ جات واگزار یونٹ‘ قوم کا پیسہ واپس لانے میں ناکام

حکومت کی طرف سے بنایا گیا ’ایسٹ ریکوری یونٹ‘ (اثاثہ جات واگزار یونٹ) قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے میں ناکام نظر آتا ہے البتہ خود اس کے ارکان پر قوم کے کروڑوں روپے خرچ ہوگئے۔

روزنامہ جنگ اور دی نیوز میں شائع ہونے والی خصوصی رپورٹ کے مطابق ایسٹ ریکوری یونٹ (اے آر یو) کے ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ اے آر یو حکام اب تک 15 سے زائد بین الاقوامی دورے کرچکے ہیں، ان میں سوئٹزرلینڈ، لندن، دبئی اور بیجنگ وغیرہ کے دورے شامل ہیں۔

اے آر یو حکام نے ملتان میٹرو پروجیکٹ اور بلٹ ٹرین پروجیکٹ سے متعلق تفصیلات چینی حکام سے طلب کی تھیں لیکن اس میں اب تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اے آر یو اور ایف بی آر کے درمیان رابطوں کا فقدان تھا، اے آر یو بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی بڑی معلومات حاصل کرنا چاہتا تھا جنہوں نے ایمنسٹی حاصل کی تھی۔

ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق، آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ تیار کی جارہی ہے جس میں آڈیٹرز نے اے آر یو کے اخراجات میں سنگین بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے۔ یہ رپورٹ رواں برس اپریل میں مکمل ہوگی۔

قوم کا لوٹا گیا پیسہ بازیاب کرنا حکومت کے لیے تاحال مشکل

قوم کا لوٹا گیا پیسہ بازیاب کرنا حکومت کے لیے تاحال مشکل ہے۔ ایسٹ ریکوری یونٹ (اے آر یو) 18 ماہ میں ساڑھے تین کروڑ روپے خرچ کرچکا ہے جب کہ اے آر یو چیئرمین اور ان کی ٹیم اب تک کم وبیش 15 غیر ملکی دورے کرچکی ہے۔

اے آر یو افسر کے مطابق، یونٹ قائم ہوئے ابھی صرف 18 ماہ ہوئے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری آئے گی، کوشش ہے کہ جلد سے جلد قوم کی لوٹی گئی رقوم ملک میں واپس لائیں۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اے آر یو نے اب تک بہت کم پیسہ ہی بازیاب کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے اقتدار سنبھالتے ہی کابینہ نے یہ یونٹ قائم کیا تھا۔ اس پر گزشتہ 18 ماہ کے دوران ساڑھے تین کروڑ روپے خرچ کیے جاچکے ہیں۔ اس یونٹ کا بنیادی مقصد عوام کی لوٹی گئی دولت ملک میں واپس لانا ہے۔

جیو نیوز کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ غیر قانونی طور پر بیرون ممالک بھجوائے گئے 11 ارب ڈالرز ملک میں واپس لانا حکومت کے لیے بہت مشکل ہے۔ ایف آئی اے اور ایف بی آر کے تعاون کے باوجود مذکورہ یونٹ کوئی خاص پیش رفت نہیں کرسکا ہے۔

ایف بی آر کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اور ایف آئی اے نے اے آر یو کی درخواست پر تقریباً 120 افراد کی معلومات فراہم کیں جنہوں نے ملکی قوانین توڑتے ہوئے بیرون ممالک جائیدادیں خریدیں۔

خیال رہے کہ ایسٹ ریکوری یونٹ کے چیئرمین وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر ہیں۔

مزید خبریں :