23 فروری ، 2020
پی ایس ایل میں اپنے دوسرے ہی میچ میں دھواں دھار نصف سنچری بنانے والے بائیں ہاتھ کے بلے باز ذیشان اشرف کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہی مقصد کے ساتھ کھیل رہے ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ان کا نام قومی ٹیم میں آئے اور وہ اتنا پرفارم کروں گا کہ ورلڈ کپ کے لیے نام ضرور نام آئے گا۔
پنجاب کے شہر اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ ذیشان اشرف نے حالیہ ڈومیسٹک کرکٹ کے سیزن میں سب کی توجہ اپنی طرف مبذال کرائی اور وہ پی ایس ایل ڈرافٹ کے لیے سلور کیٹیگری میں شامل تھے۔
وائلڈ کارڈ انٹری کے نئے قانون کے مطابق ملتان سلطانز نے ذیشان اشرف کو سلور سے ڈائمنڈ کیٹیگری میں پک کر لیا۔
پی ایس ایل فائیو شروع ہونے سے پہلے ملتان سلطانز کے اوپن میڈیا ڈے میں ذیشان اشرف نے کہا تھا کہ انہیں سلور سے ڈائمنڈ کیٹیگری میں لیا گیا ہے، اب ان کی کوشش ہو گی کہ وہ ڈائمنڈ کی طرح کھیلیں اور ذیشان اشرف نے اپنے دوسرے ہی میچ میں خود کو ڈائمنڈ پلیئر ثابت کیا۔
ذیشان اشرف اپنے ڈیبیو میچ میں لاہور قلندرز کے خلاف بدقسمت رہے اور چار رنز بنا کر رن آوٹ ہو گئے لیکن دوسرے میچ میں انہوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف جارحانہ بیٹنگ کی اور 29 گیندوں پر 50 رنز کی اننگز 4 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے کھیلی۔
نوجوان بلے باز دوسرے ہی میچ میں پر اعتماد اننگز کھیلنے کے بارے میں کہتے ہیں کہ میرا شروع سے ہی یہ ارادہ تھا کہ میں پی ایس ایل میں ایسے ہی کھیلوں جیسے کوئی کلب کا ٹورنامنٹ کھیل رہا ہوں کیونکہ اگر میں نارمل کھیلوں گا تو اعتماد آئے گا اور ایسا ہی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اچھی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوا لیکن ٹیم کے ہارنے کا افسوس ہے، ہار سے ہر کوئی مایوس ہوتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم 30 سے 35 رنز مزید کرنے میں کامیاب ہو جاتے تو نتیجہ مختلف ہو سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا 180 رنز کے ہدف کے تعاقب میں اسلام آباد یونائیٹڈ پر بھی دباؤ ہونا تھا لیکن رلی روسو آتے ہی آوٹ ہو گئے، یہ ایک ٹرننگ پوائنٹ تھا اور اس کے بعد معین علی اور شاہد آفریدی بھی وکٹ پر نہ ٹھہر سکے، یہ تینوں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے اچھے کھلاڑی ہیں، ان کے آؤٹ ہونے کی وجہ سے 180 رنز سے اوپر نہ جا سکے۔
ذیشان اشرف کہتے ہیں کہ دوسری اننگز میں بیٹنگ کے لیے پچ اچھی ہو گئی تھی اور لیوک رونکی نے عمدہ بیٹنگ کی، ہمارے بولروں نے بھی اچھی گیندیں کیں لیکن رنز زیادہ ہوتے تو دباؤ ڈالا جا سکتا تھا۔
اوکاڑہ کے نوجوان بلے باز اوپنر ہیں لیکن پی ایس ایل میں انہیں پانچویں نمبر پر کھلایا یا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے ذیشان کہتے ہیں کہ کوچ جو پلان دیتے ہیں اس پر عمل کرنا پڑتا ہے، میں اوپنر ہوں لیکن پانچویں نمبر پر کھلایا جا رہا ہے تو مجھے اس کے مطابق کھیلنا ہے، پہلے میں نے سوچا کہ شاید میں کامیاب ہوتا ہوں یا نہیں لیکن میں نے خود کو ایڈجسٹ کیا اور اچھی اننگز کھیل گیا۔
پی ایس ایل میں پہلی اننگز میں چار رنز پر آوٹ ہونے کا بہت افسوس ہوا، ڈریسنگ روم میں آکر میں پانچ منٹ تک افسردہ رہا اور پھر خود کو حوصلہ دیا کہ کوئی بات نہیں آگے اچھا ہو گا۔
ذیشان اشرف نے بتایا کہ وکٹ کیپنگ بھی کر رہا ہوں اور مجھے خود اندازہ ہو رہا ہے کہ وکٹ کیپنگ بھی اچھی کر رہا ہوں، میرے کوچز بھی اب تک اس سے مطمئین ہیں کہ میں وکٹ کیپنگ اچھی کر رہا ہوں۔
ان کا کہنا ہے میرا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، کامران اکمل بڑے بیٹسمین ہیں، وہ ہر پی ایس ایل میں رنز کرتے ہیں، ان کا اپنا کھیل اور قسمت ہے اور میرا اپنا۔
ذیشان اشرف بڑے پُرعزم اور پُرامید دکھائی دے رہے ہیں کہ وہ اس سال آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم میں جگہ بنائیں گے۔
وہ کہتے ہیں کہ میں اسٹروک پلئیر ہوں، پاور ہٹر نہیں ہوں، میرا ایک ہی مقصد ہے کہ میں اتنے رنز کروں اور اتنا پرفارم کروں کہ میرا نام ورلڈ کپ کے لیے ٹیم میں آئے اور میرا یہ مقصد پورا ہو گا۔
پاکستانی نژاد جنوبی افریقی کرکٹر عمران طاہر ملتان سلطانز میں ذیشان اشرف کے ساتھی کرکٹر ہیں۔
ذیشان ا شرف کہتے ہیں کہ عمران طاہر ورلڈ کلاس کرکٹر ہیں، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ پاکستانی ہیں جو اب جنوبی افریقا کی جانب سے کھیل رہے ہیں، یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے، ہر کرکٹر کا اپنا اسٹائل ہوتا ہے اور وکٹ لے کر جشن منانے کا ان کا اپنا اسٹائل ہے، ہمیں ان کے اسٹائل کو شوخا پن قرار نہیں دینا چاہیے۔