26 فروری ، 2020
پنجاب حکومت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ضمانت کے معاملے پر کارروائی کے لیے وفاق کو خط لکھ دیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف ملک کی دو ہائیکورٹس سے طبی بنیادوں پر ضمانت ملنے کے بعد 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں۔
گزشتہ روزپنجاب حکومت نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے خلاف آج پنجاب اسمبلی سے ن لیگی ارکان نے واک آؤٹ کیا اور الزام عائد کیا کہ حکومت نواز شریف کی بیماری پر سیاست کر رہی ہے۔
صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے پر سیاست نہیں کر رہے، نوازشریف کو 8 ہفتے عدالت نے اور 8 ہفتے حکومت نے دیے تھے۔
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ انہوں نے وفاقی حکومت کو مراسلہ بھجوا دیا ہے، اب وہ کارروائی کرے گی۔
راجہ بشارت کے مطابق وفاقی حکومت نوازشریف کے خلاف متعلقہ عدالت اور ٹرائل کورٹ میں جائے گی۔
احتجاج کے دوران اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے ن لیگ کو مشورہ دیا کہ وہ فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کریں۔
اجلاس کے بعد ن لیگی ارکان نے اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا جس میں حمزہ شہباز بھی شریک ہوئے۔
ادھر اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان سے وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے ملاقات کی اور انہیں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کے معاملے پربریفنگ دی۔
یاسمین راشد نے بتایا کہ نوازشریف نے ابھی تک اپنی میڈیکل رپورٹس پنجاب حکومت کو نہیں بھجوائیں۔
جیونیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ کہ ہمارے پاس نواز شریف کی مکمل میڈیکل رپورٹ آئے گی تو حکومت کوئی فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں ہی باہرجانے کی اجازت دی،ان کو گئے 16 ہفتے ہوچکے لیکن وہ ایک دن بھی اسپتال میں نہیں رہے۔