29 فروری ، 2020
پاکستان سوپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے لیے پی سی بی نے اردو زبان میں کھیل پر آنکھوں دیکھا حال بیان کرنے کا جو فیصلہ کیا، اسے ہر سطح پر سراہا گیا،البتہ دوران ٹورنامنٹ جس انداز میں اردو کمنٹری ہو رہی ہے، اس پر سب ہی کو اعتراض ہے۔
آسان الفاظ میں اگر اس تناظر میں تبصرہ کیا جائے، تو مجھے یہ لکھنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہو رہی ہے کہ اردو کمنٹری کرانے کا احسن اقدام ناقص تلفظ، بناء منصوبہ بندی اور غلط الفاظ کے چناؤ کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے دوسری بہت ساری کوتاہیوں کی طرح ایک اور بڑا مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے۔
میں یہ نہیں کہتا کہ اردو زبان پر مکمل عبور اور مکمل طور پر درست تلفظ کے حامل کمنٹررز ہی اس تنقید سے بچا سکتے ہیں، مگر یہ کتنا ظلم ہے کہ جس ملک کی زبان “ اردو” ہے، وہاں اس زبان میں اردو کمنٹری شرمندگی اور ماسوائے ہزیمت کے سوائے کچھ نہیں۔
میں تمام لوگوں کی کمنٹری کو برا نہیں کہہ رہا مگر جب اردو کمنٹری کرنے والے کچھ نام نہاد کمنٹیٹرز دوران گفتگو انگلش میں الفاظ کی ادائیگی کرکے ساتھی کمنٹیٹرز سے اس کا مطلب دریافت کریں گے، دوران گفتگو اردو کے بجائے انگریزی الفاظ کا کثرت سے استعمال کرینگے، تو ہم کیسے اس اقدام کو احسن قرار دیں گے؟
مثلاً جب خاتون کمنٹیٹر بیٹسمین کی جانب سے چوکا لگانے پر یہ فرمائیں گی، یہ لیجیے باونڈری کے اندر ایک اور چوکا، تو پھر اس زبان سے واقفیت رکھنے والے دانتوں میں زبان کو دبانے کے سواء کیا کرسکتے ہیں؟
دلچسپ امر یہ ہے کہ بیرون ملک سے آئے ہوئے کمنٹیٹرز دوران گفتگو جس خوب صورت انداز میں اردو کے الفاظ کی ادائیگی سیکھ کر اور پوچھ کر کرتے ہیں، وہ ہمارے اپنوں کے لیے کسی شرمندگی سے کم نہیں ہے۔
بات تلفظ تک محدود نہیں ، اب کیا ایسے کرکٹ کمنیٹررز بوجھ نہیں لگیں گے ، جن کو چھکا، چوکا بولنے کی ادائیگی کرنا نہیں آرہی؟ اگر ہمارے کمنٹیٹرز اردو گنتی سے ہی ناواقف ہوں گے تو یہ تو سرا سر شرمندگی کا مقام ہے۔
ایک ایسے ملک میں جہاں جرمن سفیر سے لے کر امریکی سوشل میڈیا اردو میں ٹوئیٹ کررہا ہے، وہاں اردو کرکٹ کمنیٹرری میں اپنایا گیا بھونڈا انداز دل جلا رہا ہے۔ اب تو آئی سی سی نے بھی اردو میں ٹوئیٹ شروع کردیا ہے، تو پاکستان کرکٹ بورڈ اس سارے معاملے پر کیوں اتنا غیر سنجیدہ ہے؟
ہم ایک جمہوری معاشرے میں رہتے ہیں اس لیے ہمیں اس معاملے تنقید بھی دیکھنے کو مل رہی ہے اس لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ارباب اختیار کو اختیارات کا درست استعمال کرتے ہوئے، بجائے اس تنقید اور حقائق پر غصہ کرنے کے اردو کمنٹری کو بہتر کرنے کے اقدامات کرنے چاہییں۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔