10 مارچ ، 2020
تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے بھی عوام کو شدید مایوس کیا ہے جو لوگ اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کر سکتے بھلا وہ ملک میں تبدیلی کیسے لا سکتے ہیں؟
تعجب خیز امر یہ ہے کہ حکمران ہر معاملے پر یوٹرن لیتے ہیں اور وہ ریاستِ مدینہ کی بھی بات کرتے ہیں۔ لگتا یہ ہے کہ تحریک انصاف ریاستِ مدینہ کے عملاً نفاذ میں مخلص نہیں ہے صرف عوام کو خالی خولی نعروں سے بیو قوف بنایا جا رہا ہے۔
لوٹ کھسوٹ کرنے والے پارٹیاں بدل بدل کر عوام کو بےوقوف بناتے ہیں اور قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچاتے ہیں۔ عوامی جذبات کو مجروح کرنا ان کا وتیرہ بن چکا ہے۔ ہم اپنی تہذیب و ثقافت کو ترقی دے کر ہی دنیا میں عزت کا مقام حاصل کر سکتے ہیں۔
بدقسمتی سے 72برسوں سے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں شرعی قوانین کا نفاذ نہیں ہو سکا۔ قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے سے دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ تحریک انصاف نے مدینہ جیسی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا نعرہ محض اپنی سیاست چمکانے کے لیے لگایا تھا۔ قرآن و سنت کے احکامات کے نفاذ کے لیے سنجیدگی سے جدوجہد کرنا ہوگی۔ عوام کی انفرادی سطح پر اخلاقی تربیت اور معاشرے کی مجموعی اصلاح منبر و محراب کی اولین ذمہ داری ہے۔ علمائے کرام کو مسلکی مسائل سے بالاتر ہو کر قرآن کے پیغام پر سب کو اکٹھا کرنا ہوگا۔ اقامتِ دین کی خاطر فروعی اختلافات کو بھلا کر ملک میں نفاذِ شریعت کے لیے کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔
تحریک انصاف حکومت کے اپنے اعدادو شمار کے مطابق ایک سال کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 78فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے اور اس میں کمی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ ملک میں مہنگائی کا دس سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔
ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرنے والے صنعتیں بند کرکے عوام کو بے روزگار بنارہے ہیں۔ 2018سے 2019تک قرضوں میں 31فیصد اضافہ حکومت کی غیر تسلی بخش کارکردگی کا مظہر ہے۔ قرضوں میں اضافے سے مجموعی حجم 462کھرب سے تجاوز کرچکا ہے۔ صرف 18ماہ کی قلیل مدت میں حکومت کا مقامی قرضہ 38فیصد بڑھ کر 62کھرب 34ارب ہو چکا ہے۔
حکومت نے قوم کے بعد اتحادیوں کے ساتھ بھی ہاتھ کردیا ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کمزور بیساکھیوں پر کھڑی ہے۔ جو حکمران اپنے وزرا اور اتحادیوں کے تحفظات دور نہیں کر سکتے وہ ملک و قوم کو درپیش مسائل کا حل کیسے نکال سکتے ہیں۔ عوام نے جس اعتماد کا اظہار کیا تھا تحریک انصاف نے اتنا ہی بڑا دھوکا دیا ہے۔
حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف ہر شہری پریشان ہے۔ کابینہ اجلاسوں میں مہنگائی میں اضافے کا نوٹس لینے والے وزیراعظم خود ہی ان سمریوں پر دستخط کرتے ہیں۔ حکمرانوں کے پاس کسی قسم کا کوئی معاشی پلان نہیں ہے۔ حکمرانوں کے مہنگائی کنٹرول میں لانے کے حوالے سے اعلانات قوم کے ساتھ مذاق کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔
نام نہاد تبدیلی 22کروڑ عوام کے لئے وبال جان بن چکی ہے۔ موجودہ حکومت مہنگائی کو کم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ فوٹو سیشن کے بجائے اب تک عملی اقدامات کیے ہوتے تو بہتری آچکی ہوتی۔ المیہ یہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو ٹھیک طرح سے ادراک ہی نہیں ہے کہ ملک و قوم کو درپیش اصل مسائل کیا ہیں۔
ہوشربا مہنگائی نے عوام کی زندگی عملاً اجیرن کر دی ہے۔ سوشل میڈیا پر پابندیاں لگانے کے فیصلے سے حکمرانوں کی بوکھلاہٹ اور غیر جمہوری اقدام کی نشاندہی ہوتی ہے۔ حکومت عوام میں پایا جانے والا غم و غصہ سوشل میڈیا پر پابندیاں لگا کر ختم نہیں کر سکتی۔ ماضی کے حکمرانوں نے بھی اس قسم کے اقدام کرنے کی کوششیں کی تھیں مگر آج ان کا انجام سب کے سامنے ہے۔ جس نے قوم سے خوشیاں چھین لی ہیں۔
حکومت نے جس رفتار سے مہنگائی میں اضافہ کیا ہے۔ اس کی مثال ملکی تاریخ میں نہیں ملتی۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 19فیصد تک گر چکی ہیں جبکہ حکمرانوں کی جانب سے محض 5روپے کمی ناکافی ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی منڈی کے تناسب سے کمی کی جانی چاہئے۔ حکمران آئی ایم ایف کی سخت شرائط پورا کرنے کے لیے عوام پر آئے روز ٹیکسوں کا بوجھ بڑھارہے ہیں۔ پوری قوم کو لنگر خانوں، پناہ گاہوں اور احساس پروگرام پر لگایا جارہا ہے۔ یہ تمام محض ڈنگ ٹپاؤ اقدامات ہیں۔ ٹھوس بنیادوں پر مہنگائی کنٹرول کرنے کی حکمت عملی وضع کی جائے، پاکستان مسلسل بحرانوں کا شکار ہے۔ حکومت نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔