21 اپریل ، 2020
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چئیر مین لیفٹنٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء کا کہنا ہے کہ 2003ء ورلڈکپ میں لیجنڈری آل راؤنڈر وسیم اکرم کپتان بننا چاہتے تھے، تاہم جسٹس (ر) ملک محمد قیوم رپورٹ کی وجہ سے ایسا نہیں کیا گیا۔
توقئیر ضیاء نے جیو نیوز کے پروگرام اسکور میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 2003ء ورلڈ کپ میں وسیم اکرم کو کپتان بنانے کے لیے ان پر بڑا دباؤ تھا لیکن آئی سی سی نے جب منع کردیا تو یہ ممکن نہیں تھا۔
سابق چیئرمین نے مزید بتایا کہ اگرچہ 2003ء ورلڈکپ میں ان کے پسندیدہ کرکٹر وقار یونس کپتان تھے مگر پہلے کپتانی کی پیشکش انضمام الحق کو کی گئی تھی لیکن انہوں نے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ وہ وسیم اکرم کو کنٹرول نہیں کر سکتے۔
یاد رہے کہ بعدازاں توقیر ضیاء کی سربراہی میں ہی کام کرنے والے بورڈ میں انضمام الحق وکٹ کیپر راشد لطیف کی جگہ کپتان بننے تھے۔
2003ء ورلڈکپ میں جہاں وقار یونس کی قیادت میں پاکستان ٹیم نمبیا اور ہالینڈ سے جیتی، وہیں آسڑیلیا ، انگلینڈ اور بھارت نے اسے شکست دی جب کہ زمبابوے سے میچ بارش کی نذر ہوا اور ٹیم پہلے راؤنڈ سے آگے نہ بڑھ سکی۔
توقیر ضیاء کا کہنا ہے کہ انہیں ورلڈکپ کے نتیجے کا ہمیشہ افسوس رہے گا۔
جسٹس (ر) عبدالقیوم رپورٹ کے مندرجات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس رپورٹ سے مکمل طور پر مطمئن نہیں، جسٹس صاحب نے بہت سے کھلاڑیوں کے ساتھ نرمی برتی۔"انہوں نے مجھ خود بتایا کہ کچھ فیورٹ کرکٹرز کو وہ سزائیں نہیں دینا چاہتے۔"
توقیر ضیاء کا کہنا تھا کہ جسٹس قیوم رپورٹ میں کھلاڑیوں کو سخت سزائیں نہیں دی گئیں، لیگ اسپنر مشتاق ا حمد پر ایک ضمنی رپورٹ آنی تھی، وہ بھی منظر عام پر نہیں آئی۔