اسٹیل ملز ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کیخلاف قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا احتجاج

اسٹیل ملز کی نجکاری اور ہزاروں ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دے کر نوکریوں سے فارغ کرنے کا معاملہ قومی اسمبلی پہنچ گیا، اپوزیشن نے ایوان میں بینرز لہرائے اور نشستوں پر پلے کارڈز رکھ کر سخت احتجاج کیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے احتجاجی نعروں والے پوسٹرز اور پلے کارڈز دیگر اپوزیشن ارکان میں تقسیم کرکے احتجاج کیا۔

پلے کارڈز پر وفاقی وزیر اسد عمر کو اسٹیل ملز کے ملازمین سے کیے گئے وعدے اور ہزاروں ملازمین کو نکالنے پر مستعفی ہونے کے مطالبات درج تھے۔

‎پیپلزپارٹی کے آغا رفیع اللہ مائیک نہ ملنے پر نشست چھوڑ کر حکومتی بینچز کے سامنے آگئے تو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری بھی برا مان گئے۔

ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ رولز ایوان میں پوسٹرز لہرانے کی اجازت نہیں دیتے، اپنی باری پر بات کریں جس پر آغا رفیع اللہ نے جواب دیا  یہاں تو آپ کی مرضی سے باری ملتی ہے وہ بھی انہیں جو آپ کی مرضی کےمطابق بولیں۔

پیپلز پارٹی کے علاوہ مسلم لیگ ن اور متحدہ مجلس عمل کے ارکان نے بھی احتجاج میں حصہ لیا اور اپنی نشستوں کے سامنے احتجاجی پلے کارڈز رکھ ایوان کی کارروائی میں حصہ لیا۔

'ماضی کی حکومتوں نے اسٹیل ملز میں سیاسی بھرتیاں کیں اور ادارے کو خسارے میں جھونک دیا'

اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے الزام لگایا کہ ماضی کی حکومتوں نے اسٹیل ملز میں سیاسی بھرتیاں کیں اور ادارے کو خسارے میں جھونک دیا۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ سابقہ دور حکومت میں پاکستان اسٹیل خسارے میں گئی،ہم پہلے پاکستان اسٹیل کا خسارہ ختم کریں گے پھر اسے منافع بخش بنائیں گے، ہم اداروں کو ٹھیک کر رہے ہیں، اس سے ریلیف عوام کو ملے گا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دے کر فارغ کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔

 اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 3 جون کے اجلاس میں پاکستان اسٹیل کے 9 ہزار سے زائد ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دے کر فارغ کرنے کی سفارش کی تھی۔

مزید خبریں :