’اوور کانفیڈنٹ ہوگیا تھا، آئندہ مختلف فخر زمان دکھے گا‘

فوٹو فائل—

پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپننگ بلے باز فخر زمان نے تسلیم کیا ہے کہ وہ کیرئیر میں کافی اوور کانفیڈینٹ ہوگئے تھے جس کی وجہ سے ان کی پرفارمنس متاثر ہوئی۔

صحافیوں سے آن لائن گفتگو میں فخر زمان نے اپنے کیرئیر پر کھل کر بات کی اور اعتراف کیا کہ حد سے زیادہ خود اعتمادی ان کیلئے نقصان دہ ثابت ہوئی ہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔

 فخر زمان نے کہا کہ سابق کرکٹ کوچ مکی آرتھر نے انہیں اعتماد دینے کے لیے کہا کہ فری مائنڈ ہوکر کھیلیں جس کی وجہ سے وہ اوور کانفیڈینٹ ہوگئے اور گیند کو  میرٹ کے حساب سے کھیلنا چھوڑ دیا تھا اور ہر گیند کو ہِٹ کرنے کی کوشش کرتے تھے۔

فخر زمان نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ دنوں خود پر بہت محنت کی ہے، اسکل ورک سے زیادہ ذہنی پختگی پر کام کیا ہے اور جب میدان میں دوبارہ اتریں گے تو کافی تبدیل فخرزمان ہوں گے۔ 

فخر زمان نے مزید کہا کہ اس لیول پر آکر پلیئر تکنیک تبدیل نہیں کرتا اور انہیں اپنی تکنیک تبدیل کرنا بھی نہیں ہے، صرف معمولی فائن ٹیوننگ کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  اب محسوس ہوتا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی والا فخر زمان واپس لانے کی ضرورت ہے۔

فخرزمان کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ ہے کہ انگلینڈ سے سیریز ان کی کم بیک سیریز ہے اور اس سیریز کے میچز ان کے کیرئیر کیلئے کافی اہم ہیں، یہ میچز ان کے کیرئیر کا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں اس لیے ان کی پوری کوشش ہوگی کہ اس سیریز میں اچھا پرفارم کریں اور ٹیم میں ایک بار پھر اپنی جگہ پکی کرنے کی کوشش کریں۔

 ان کا کہنا تھا کہ  وہ یونس خان کی ٹیم میں موجودگی سے وہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے اور یہ سیکھنا چاہیں گے کہ خراب فارم کے بعد دوبارہ اعتماد کیسے بحال کرنا ہے۔ 

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہوٹل سے اسٹیڈیم اور اسٹیڈیم سے ہوٹل محدود رہنے میں جہاں مشکلات ہے وہاں پاکستانی ٹیم کو یہ فائدہ بھی ہے کہ پلیئرز کو ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنےکا موقع مل جائے گا۔

فخر زمان کا کہنا تھا کہ پلیئرز کیلئے یہ بات مثبت ہے کہ کرکٹ بحال ہورہی ہے کیوں کہ کافی عرصہ سے کچھ نہیں ہوپارہا تھا، انگلینڈ میں پاکستان کا ریکارڈ اچھا ہے ، کوشش کریں گے کہ اس بار بھی اچھا پرفارم کرتے ہوئے ریکارڈ کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔ 

گیند کو چمکانے سے متعلق پابندی پر انہوں نے کہا کہ ابھی کرکٹ ہوئی نہیں، اس لیے اندازہ نہیں کہ گیند کی چمک کیسے برقرار رہے گی، بولرز کوئی نہ کوئی حل نکال لیں گے لیکن اگر اس صورتحال کا اگر بلے بازوں کو فائدہ ہوتا ہے تو انہیں خوشی ہوگی۔

مزید خبریں :