20 جون ، 2020
ٹیسٹ کرکٹر عمران فرحت نے کہا ہے کہ جب قسمت میں لکھا ہوگا تو قومی کرکٹ ٹیم میں بھی واپسی ہوجائے گی۔
38 سالہ عمران فرحت نے40 ٹیسٹ، 58 ون ڈے اور 7 ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان کی نمائند کی ہو ئی ہے اور انہوں نے اپنا آخری ٹیسٹ 2013 میں سینچورین میں جنوبی افریقا کے خلاف کھیلا تھا جب کہ اسی برس چیمپئینز ٹرافی کے دوران برمنگھم میں جنوبی افریقا کے ہی خلاف آخری ون ڈے میچ کھیلا۔
7 برس تک ٹیم سے باہر ہونے کے باوجود عمران فرحت اسی جذبے کے ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ کھیل رہے ہیں جیسے وہ پہلے کھیلا کرتے تھے۔
عمران فرحت کا کہنا ہے کہ میرے کئی ساتھی اِس وقت قومی ٹیم میں کھیل رہے ہیں تو میں بھی کھیل سکتا ہوں لیکن میں نام نہ آنے پر مایوس نہیں ہوتا کیونکہ میں سوچتا ہوں کہ جب قسمت میں لکھا ہوگا تو کھیل جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک پروفیشنل کرکٹر ہوں اور مجھے کرکٹ کھیلنا ہے چاہے کسی بھی سطح پر ہو اور میں خود کو ایسے ہی فٹ رکھتا ہوں جیسے قومی ٹیم میں ہوں۔
ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا کہ ابھی کورونا وائرس کی وجہ سے گھروں میں رہنا پڑ رہا ہے لیکن میں نے ایک دن بھی ٹریننگ نہیں چھوڑی، اپنے بڑے ٹیسٹ کرکٹر بھائی ہمایوں فرحت اور بچوں کے ساتھ ٹریننگ کرتا ہوں اور فٹ رکھتا ہوں کیونکہ ابھی میں نے کرکٹ کھیلنا ہے۔
عمران فرحت نے کہا کہ کرکٹ انجوائے کرنے کے لیے کھیلتا ہوں، جب تک فٹ ہوں میں کرکٹ کھیلتا رہوں گا۔
عمران فرحت ڈومیسٹک کرکٹ کے تجربہ کار کھلاڑی ہیں اور وہ 222 فرسٹ کلاس میچز کھیل چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کو شیڈول کے مطابق شروع ہونا چاہیے کیونکہ یہ کرکٹرز اور پاکستان ٹیم کے لیے بہت ضروری ہے، اب جب انٹر نیشنل سیریز شروع ہونے جا رہی ہیں تو اس کی وجہ سے ڈومیسٹک کرکٹ کے بھی ضابطہ کار بنیں گے اور ڈومیسٹک کرکٹ بھی شروع ہو سکے گی۔
عمران فرحت نے کہا کہ دورہ انگلینڈ پاکستان ٹیم کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے، ٹیم میں نوجوان فاسٹ بولرز شامل ہیں اور انگلینڈ کی کنڈیشنز کی وجہ سے انہیں فائدہ ہو گا جب کہ شان مسعود اور عابد علی کو اب اپنی اننگز نکھارنی ہوں گی اور سب سے بڑھ کر کورونا کی وجہ سے کرکٹرز کو دماغی طور پر مضبوطی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔