24 جون ، 2020
امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے پاکستانی نژاد تاجر فہد شاہ کو کورونا ریلیف فنڈ پروگرام میں 15 لاکھ ڈالر کے غبن، دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت گرفتار کرلیا۔
حکام کے مطابق ویڈنگ برائے فرح کے مالک پاکستانی نژاد امریکی فہد شاہ کو الزامات ثابت ہو جانے کی صورت میں 10 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
فہد شاہ کو گرفتار کرکے ٹیکساس کے مشرقی ضلع کی مجسٹریٹ جج کرسٹین اے نوواک کی عدالت میں پیش کیا گیا، وفاقی حکام نے الزام لگایا ہے کہ فہد شاہ نے فرح ان کارپوریٹ کی 2 ذیلی کمپنیوں جو کہ شادیوں اور مختلف تقریبات میں سجاوٹ کا کام سر انجام دیتی ہیں، کے لیے 30 لاکھ ڈالر قرضہ کی درخواست جمع کرائیں، ان درخواستوں میں فہد شاہ نے 120 سے زائد ملازمین کو اُجرت دینے کا دعویٰ کیا جب کہ حقیقت میں اس کی ان کمپنیوں میں کوئی بھی ملازم کام نہیں کرتا تھا۔
فہد شاہ پر منی لانڈرنگ کے علاوہ بنیادی الزام یہ ہے کہ اس نے حکومت کے فنڈ سے 1.5 ملین ڈالر سے زائد کی رقم حاصل کی اور اس رقم کا ذاتی استعمال کیا، رقم ملنے کے بعد مبینہ طور پر ملزم نے اپنے لیے 60 ہزار ڈالر کی ٹیسلا کار کی خریداری کی جب کہ دیگر ذاتی سرمایہ کاری اور ادائیگیوں پر رقم خرچ کی اور اپنے ایک ای ٹریڈ اکاؤنٹ میں 5 لاکھ ڈالرجمع کیے اور مکان کی ادائیگی بھی اسی رقم سے کی۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت نےکورونا سے متاثر ہونے والے اسمال بزنس کے لیے 700 بلین ڈالر پے چیک پروڈکشن پروگرام کے تحت مختص کیے تھے جس میں اب کئی فراڈ سامنے آرہے ہیں، رپورٹس کے مطابق فہد شاہ کی کمپنی 2018ء سے ٹیکس کی عدم ادائیگی کی بنیاد پر غیر فعال تھی۔
امریکی اٹارنی اسٹیفن کاکس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس پروگرام کے تحت دھوکہ دہی کے ذریعے قرضہ حاصل کرنے والا یہ تیسرا شخص ہے جس کے خلاف مقدمہ کیا گیا ہے۔
جیو نے فہد شاہ سے رابطہ کر کے ان سے ان کا مؤقف حاصل کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے اپنا فون نہیں اٹھایا۔
خیال رہے کہ فہد شاہ کا تعلق پاکستان کے شہر حیدرآباد سے ہے اور وہ یہاں بھی ہونے والے کئی میوزیکل کنسرٹ اور دیگر تقریبات میں خدمات فراہم کرتے ہیں،امریکا میں پاکستانی کمیونٹی میں اس خبر پر افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔