28 جون ، 2020
وزارت داخلہ نے سندھ ہائیکورٹ کا شوگر کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد روکنے کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے حکومت کا مؤقف سنے بغیر ہی شوگرملز ایسوسی ایشن کو ریلیف دیا اور ان کے حکم نامے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈرکا بھی کوئی ذکر نہیں ہے۔
وزارت داخلہ نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی کہ شوگرکمیشن رپورٹ پر عملدرآمد روکنےکا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے خلاف سندھ کی 20 شوگرملز نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے حکم دیا تھا کہ آئندہ سماعت تک کوئی کارروائی نہ کی جائے جب کہ عدالت نے وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 30 جون کو جواب طلب بھی کیا ہے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے اس سے قبل انکوائری رپورٹ کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد سے متعلق حکم امتناع خارج کرتے ہوئے وفاقی اداروں کو ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔
فیصلےکے مطابق نیب آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت کیس نیب کو بھیج سکتی ہے جب کہ چینی انکوائری کمیشن کی تشکیل بھی درست ہے۔
چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔
فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔
انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیکن شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ چینی انکوائری کمیشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بحران کی تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔
بعدازاں 11 جون کو کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے چینی کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد 10 روز کے لیے روکتے ہوئے چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم 20 جون کو سماعت کے بعد عدالت نے مختصر فیصلے میں شوگر ملز مالکان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع خارج کردیا اور حکومت کو شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی اجازت دے دی۔