04 جولائی ، 2020
کراچی میں گذشتہ سال ڈیفنس کے علاقے سے اغوا ہونے والی دعا منگی کیس میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کے والد نے تاوان ادا کرکے بیٹی کو آزاد کرایا تھا۔
کراچی میں انسداددہشت گردی کی منتظم عدالت میں دعا منگی اغوا کیس میں پولیس نے چالان جمع کرادیا ہے۔
پولیس چالان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دعا منگی کے والد نے تاوان ادا کرکے بیٹی کو بازیاب کرایا تھا۔
چالان کے مطابق اغوا کار دعا منگی کے تاوان کے لیے اٹلی کا فون نمبر استعمال کر رہے تھے اور دعا منگی کے والدین سے واٹس ایپ پر رابطہ کرتے رہے۔
پولیس کے مطابق اغوا کے بعد دعا منگی کو کلفٹن کے ایک فلیٹ میں رکھا گیا تھا اور ملزمان نے دعا منگی کو زنجیروں سے باندھ کر رکھا تھا جب کہ گذشتہ سال ہی مئی میں ڈیفنس میں گھر کے باہر سے اغوا ہونے والی بسمہ کو بھی اغوا کے بعد اسی فلیٹ میں رکھا گیا تھا۔
چالان کے مطابق مقدمے میں مظفرعرف موذی، زوہیب قریشی، محمدطارق عرف شکیل سمیت 5 ملزمان گرفتار ہیں، ملزمان نے اپنے بیان میں اغوا سے متعلق اعتراف جرم کرلیا ہے اور ملزمان سے 9 ایم ایم پستول،30 بورپستول،گاڑی اور دیگر اہم چیزیں برآمد کی گئی ہیں۔
انسداددہشت گردی کی منتظم عدالت نے کیس کا چالان منظور کرلیا ہے اور کیس کی مزید سماعت 7 جولائی کو ہوگی۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال ڈیفنس میں 30 نومبر کو کار سوار ملزمان نے نوجوان حارث کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا اور اس کے ساتھ موجود دوست دعا منگی کو اغوا کرکے فرار ہو گئے تھے جب کہ اغوا کے ایک ہفتے بعد دعامنگی گھر واپس پہنچ گئی تھی۔