18 مارچ ، 2020
کراچی پولیس نے دعا منگی اور بسمہ کے اغوا میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔
کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بسمہ اور دعا منگی اغوا کیس کے حوالے پیش رفت ہوئی ہے، جس گھر میں بچیوں کو رکھا گیا اس کا پتہ لگالیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے ایک سال قبل کلفٹن میں فلیٹ کرائے پر لیا تھا، بسمہ اور دعا دونوں کو کلفٹن بلاک 2 کے فلیٹ رکھا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ واردات میں 5 ملزمان شامل تھے،2 کو گرفتار کیا گیا ہے جن کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔
کراچی پولیس چیف نے مزید بتایا کہ سفارش کی ہے کہ مفرر ملزمان کے سروں کی قیمت 50 لاکھ روپے رکھی جائے، گرفتار ملزمان میں مظفر اور زوہیب شامل ہیں جنہوں نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔
غلام نبی میمن نے بتایا کہ دونوں ملزمان پہلے بھی جرائم کی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔
کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ ملزمان گاڑیاں چھینے کی وارداتیں کرتے تھے، اس واردات میں ایک پولیس افسر بھی ملوث ہے جسے برطرف کردیا گیا ہے۔
کراچی پولیس چیف نے کہا کہ حکومت سندھ کے اجازت کے بعد پریس کانفرنس کررہا ہوں، ملزمان کو فلم دیکھ کر واردات کرنے کا خیال آیا، کسی مجرم کی سیاسی جماعت نہیں ہوتی، ملزمان نے کلفٹن بلاک 2میں دونوں لڑکیوں کو رکھا۔
پولیس کا بتانا ہے کہ ایک خاتون سمیت گروہ کے تین ملزمان مفرور ہیں جبکہ گروہ کا ماسٹر مائنڈ ایک برطرف اے ایس آئی آغا منظور ہے۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ بازیاب ہونے والی لڑکیوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ڈیفنس میں 30 نومبر کو کار سوار ملزمان نے نوجوان حارث کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا اور ان کے ساتھ موجود دعا منگی کو اغواء کر کے فرار ہو گئے تھے تاہم وہ 6 دسمبر کی رات گھر واپس پہنچ گئی تھی۔
بعد ازاں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ دعا منگی کی رہائی 20 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تاہم دعا کے اہل خانہ نے تاوان کی ادائیگی کی خبروں کو مسترد کیا تھا۔