03 اگست ، 2020
وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہےکہ گندم کی قلت کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے جس نے گندم نکالی نہیں ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزير برائے غذائی تحفظ سید فخر امام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں سب سے زیادہ استعمال آٹا ہوتا ہے،گندم کی قیمت میں مختلف وجوہات کی بنا پر اتار چڑھاؤ ہوتا ہے،گزشتہ کچھ ہفتوں سےآٹے کی قیمت مختلف صوبوں میں الگ الگ ہیں۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پنجاب اور سندھ دونوں صوبے گندم کی پیداوار کرتے ہیں، حکومت سندھ اپنے حصے کی گندم نہیں دے رہی،سندھ کے اپنے حصے کی گندم نہ دینے سے گندم مہنگی ہو رہی ہے جب کہ پنجاب سندھ کی بہ نسبت کافی سستا آٹا دے رہا ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزير برائے غذائی تحفظ سید فخر امام کا کہنا تھا کہ سندھ میں چند افراد نے گندم کی ذخیرہ اندوزی کی ہوئی جس کے خلاف کارروائی سندھ حکومت نے کرنی ہے،سندھ حکومت کے گندم فراہم کرنے سے آٹے کی قیمتیں فوری کم ہو جائیں گی ۔
وفاقی وزير برائے غذائی تحفظ کا کہنا تھا کہ حکومت نے66لاکھ ٹن گندم کاشت کاروں سےخریدی، گندم کی قیمت کے حوالے سے تمام صوبوں سے میٹنگ کی گئی،ہمارے پاس اسٹاک اس لیے ہوتا ہے تاکہ عوام کو سستا آٹا دیا جائے جب کہ سندھ نے پچھلے سال ایک ٹن بھی گندم نہیں خریدی تھی۔
فخر امام کا کہنا تھا کہ جتنا زیادہ مارکیٹ میں آٹا ہوگا تو قیمت اتنی کم ہوگی، حکومت سندھ کو بتانا چاہتےہیں کہ ان کے شہری اس وقت سب سے زیادہ نقصان اٹھا رہے ہیں۔
دوسری جانب پنجاب کے وزیر خوراک عبدالعلیم خان نے گندم کے اہداف کےحصول میں ناکامی کااعتراف کرلیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علیم خان نے کہا کہ پنجاب حکومت گندم ذخیرہ کرنے کے اہداف حاصل نہیں کر سکی، حکومت کے پاس اضافی اسٹاک نہیں، سندھ حکومت سبسڈی پر گندم فراہم کرے تاکہ ملک میں آٹے کی قلت پیدا نہ ہو۔
صوبائی وزیر خوراک کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 95 فیصد علاقوں میں آٹے کا تھیلا 860 روپے میں مل رہا ہے، جب کہ سندھ میں آٹےکے تھیلےکی قیمت 1200روپے ہے،پنجاب سے دیگر صوبوں کے بارڈر سیل نہیں کرنا چاہتے،سندھ حکومت سے اپیل ہے کہ وہ اپنی فلور ملوں کو سبسڈی دے ۔