08 اگست ، 2020
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کو 17 اگست کو طلب کر لیا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسپورٹس بورڈ منیجمنٹ اورپراجیکٹس میں حنیف عباسی کے کردارپر ان کو 20 نکاتی سوالنامہ بھجوایا گیا ہے۔
نیب ذرائع نے بتایا کہ اِس وقت کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) اسپورٹس بورڈ پنجاب ذوالفقار گھمن کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
حنیف عباسی کو ارسال کیے گئے سوالنامے مٰں پوچھا گیا ہے کہ پنجاب اسپورٹس بورڈ میں پراجیکٹ منیجمنٹ یونٹ بنانے کا کیا مقصد تھا؟ بطور چیئرمین اسٹیئرنگ کمیٹی آپ کے پاس کیا اختیارات تھے؟ آپ نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور دیگر بورڈ ممبرز پر پراجیکٹ منیجمنٹ یونٹ بنانے کا دباؤ کیوں ڈالا؟ کیا آپ نے پی ایم یو کی نا اہلی کے خلاف کوئی قانونی یا محکمانہ کارروائی کی؟
سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ اسپورٹس بورڈ کے منصوبوں کی جگہ کا تعین کرنے کا طریقہ کار کیا تھا؟ پی ایم یو کے مالی اختیارات کے حوالے سے بھی بیورو کو جواب دیا جائے اور بطور وائس چیئرمین پنجاب اسپورٹس بورڈ آپ کے پاس کون کون سے اختیارات تھے؟ کیا آپ نے ایک ساتھ ہی 66 منصوبے شروع کرنے کے لیے دباؤ ڈالا؟
نیب کے سوالنامے حنیف عباسی سے پوچھا گیا ہے کہ کیا وزیر ترقی و منصوبہ بندی نے 3 جنوری 2017 کو ایک ساتھ 66 منصوبے شروع کرنے کی مخالفت اور اس اقدام سے قومی خزانے کو نقصان پہنچے کی نشاندہی کی تھی؟ آپ نے 102 منصوبوں پر تعمیراتی کام کا آغاز کروایا جس میں سے 98 منصوبے مقررہ وقت پر مکمل نہیں ہو سکے ؟ آپ نے اکرم ثوبان کا بطور پراجیکٹ ڈائریکٹر انتخاب کیوں کیا اور آپ نے ایسی آسامیوں پر بھرتیوں کا اشتہار کیوں دیا جو منسوخ ہو چکی تھیں؟
نیب نے حنیف عباسی کو 17 اگست کو سوالوں کے جوابات کے ساتھ ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔