11 اپریل ، 2019
لاہور ہائیکورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی سزا معطل کرکے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے انسداد منشیات کی عدالت سے ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا کو لاہور ہائیکورٹ میں چلینج کیا تھا۔
حنیف عباسی نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ انسداد ِمنشیات عدالت نے فیصلے میں اہم قانونی نکات کو نظر انداز کیا، کیس میں نامزد دیگر 7 ملزمان کو رہا کردیا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ درخواست گزار کے خلاف سیاسی بنیادوں پر کیس بنایا گیا لہٰذا عدالت سزا معطل کرکے ضمانت منظور اور رہا کرنے کا حکم دے۔
لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کرکے فیصلہ سنایا اور لیگی رہنما کی سزا معطل کردی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انسدادِ منشیات کی عدالت نے اس کیس میں بہت سے قانونی پہلوؤں کو نظر انداز کیا لہٰذا حنیف عباسی ضمانت کے حق دار ہیں اور ان کی ضمانت منظور کی جاتی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کی رہائی کا حکم دیا ہے اور انہیں ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
ایفی ڈرین کوٹہ کیس کا پس منظر
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی و دیگر ملزمان پر جولائی 2012 میں 500 کلو گرام ایفی ڈرین حاصل کرنے کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا، اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حنیف عباسی سمیت دیگر ملزمان پر 9 سی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
اس مقدمے میں حنیف عباسی کے علاوہ غضنفر، احمد بلال، عبدالباسط، ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت اور محسن خورشید نامی افراد بھی شامل تھے۔
ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں دورانِ سماعت 5 ججز ہوئے جبکہ کیس میں 36 گواہان نے اپنی شہادتیں قلمبند کرائیں، ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایفی ڈرین کا غلط استعمال کیا۔