دنیا
Time 24 اگست ، 2020

بیروت دھماکوں کی تحقیقات میں نیا موڑ آگیا

فوٹو: انتھونی وریسائل/فائل

بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہے اور اس دوران نئے نئے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔

بیروت کی بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ آف لوڈ کرنے والے بحری جہاز کے مالک کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ اس کے فیڈرل بینک آف مڈ ایسٹ (ایف بی ایم ای) کے ساتھ تعلقات تھے جس پر حزب اللہ کے لیے منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔

روسس نامی ٹینکر کو لبنانی حکام نے نومبر 2013 میں روکا اور پھر اس میں موجود امونیم نائٹریٹ کو بیروت کی بندرگاہ پر خالی کر دیا۔

بحری جہاز کے حوالے سے سامنے آنے والی ابتدائی معلومات کے مطابق جہاز کا مالک ایک روسی شہری اگور گریچوشکن ہے۔

العربیہ کے آن لائن انگریزی ایڈیشن میں شائع رپورٹ کے مطابق آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) ٹیم نے اپنی تحقیقات میں انکشاف کیا ہے کہ جہاز کا مالک روسی نہیں بلکہ سائپرس کا بزنس مین چیرالیمبوس منولی ہے۔

رپورٹ کے مطابق چیرالیمبوس منولی کے لبنان میں تجارتی روابط تھے اور اس نے تنزانیہ کے ایف ایم ای بینک سے بحری جہاز ’شکالین‘ خریدنے کے لیے 4 ملین ڈالر کا قرض لیا۔

شپ ٹریکنگ سروس میرین ٹریفک کے مطابق دی روسس بحری جہاز نے 2013 میں خالی ہونے سے ایک سال پہلے بحریہ روم کے مختلف ممالک کے اپنے پرانے روٹس ظاہر کیے۔

2014 میں سائپرس نے ایف بی ایم ای بینک کا انتظام سنبھالا اور مقامی انتظامیہ، جس پر امریکا نے ماضی میں حزب اللہ کے لیے منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے تھے، کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیا۔

ایف بی ایم ای بینک 1982 میں سائپرس میں فیڈرل بینک آف لبنان کی ذیلی برانچ کے طور پر قائم ہوا تھا۔

ایف بی ایم ای بینک کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ایک صارف کی جانب سے حزب اللہ کے لیے ہزاروں ڈالر کی جمع کرائی گئی رسید بھی شامل ہے۔

2015 کے اوائل میں حزب اللہ کے ایک مبینہ کارندے نے جو ایف بی ایم ای میں اپنی کمپنی کا اکاؤنٹ خود چلاتا تھا، اس پر امریکا کی جانب سے منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2014 کے ایف بی ایم ای بینک کے کاغذات ظاہر کرتے ہیں کہ اس وقت بھی بینک میں منولی کے اکاؤنٹ میں 9 لاکھ 62 ہزار یوروز موجود تھے۔

منولی بیروت کی بندرگاہ پر روکے گئے جہاز کے حوالے سے خود پر لگنے والے تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتے  ہیں لیکن تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایک فرد کا کہنا ہے کہ بینک حزب اللہ جیسے مشکوک ڈیفالٹرز کو قرض دینے کے لیے سہولت فراہم کرتا رہا ہے۔

گزشتہ کئی ہفتوں سے امونیم نائٹریٹ آف لوڈ کرنے والے بحری جاہز دی روسس کے روٹس اور تعلقات کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

آٹومیٹک آئیڈنٹیفکیشن سسٹم (اے آئی ایس) کے ڈیٹا کے مطابق 2012 میں دی روسس نے 5 مرتبہ اپنے نام میں معمولی تبدیلی کی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں 150 سے زائد افراد ہلاک اور 6 ہزار کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔

مزید خبریں :