15 ستمبر ، 2020
کراچی میں سپر ہائی وے پر واقع سبزی و فروٹ منڈی کے اطراف پولیس کے بھیس میں ڈاکوؤں کا گروہ سرگرم ہے۔
ملزمان کی جانب سے تین دن کے دوران 4 وارداتیں ریکارڈ پر آچکی ہیں۔ ڈی ایس پی سہراب گوٹھ سہیل فیض کے مطابق اس طرح کی وارداتوں کی اطلاعات ملی ہیں، ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کا خفیہ نیٹ ورک متحرک کردیا گیا ہے۔
مارکیٹ کمیٹی کے وائس چیئرمین آصف احمد کے مطابق شہر سے خریداری کیلئے ایک فیملی سبزی اور فروٹ منڈی آئی تھی، خاندان کا سربراہ اہلیہ اور بچوں کو منڈی کے مرکزی گیٹ کے باہر کار میں انتظار کرنے کیلئے چھوڑ کر اندر چلا گیا کہ فیملی کو اکیلا پاکر دو 125 موٹر سائیکلوں پر سوار چار ملزمان وہاں آئے جنہوں نے سندھ پولیس کی کیپ پہن رکھی تھی۔
چاروں ملزمان کے کپڑے پولیس یونیفارم سے مماثلت رکھتے تھے۔ جدید اسلحہ سے لیس ملزمان نے تلاشی کے بہانے اہل خانہ کو یرغمال بنالیا اور ان سے موبائل فونز، زیورات، نقدی اور دیگر قیمتی سامان لوٹ لیا۔
اس دوران وہاں سے گزرنے والے سبزی منڈی کے آڑھتی علی احمد کے بھائی سے بھی ملزمان نے 63 ہزار روپے لوٹ لیے اورمزاحمت کرنے پر فائرنگ کردی جس سے بھگدڑ مچ گئ اور ملزمان فرار ہوگئے۔
آصف احمد کے مطابق اتوار کی دوپہر ایک بجے بھی سال 2012 کی رجسٹریشن کی کرولا کار میں سوار اسی حلیے کے تین ملزمان نے سبزی منڈی کے ایک اور آڑھتی سے پانچ لاکھ روپے لوٹے۔ تین دن قبل ایک اور تاجر عبداللہ پٹھان سے 2 لاکھ 80 ہزار روپے لوٹ لیے، عبداللہ خان نے مزاحمت کی اور ملزمان کو پکڑنے کی کوشش کی تو ملزمان اسے کئی میٹر تک کار میں گھسیٹتے ہوئے گئے جس سے یہ تاجر زخمی ہوا۔
وارداتیں کرنے والے کہیں اصلی پولیس ملازم تو نہیں؟ یہ استفسار کرنے پر آصف احمد نے کہا کہ سبزی منڈی کی پولیس چوکی کے انچارج سمیت کوئی اصلی پولیس اہلکار یونیفارم نہیں پہنتا بلکہ ڈاکو پولیس کے گیٹ اپ میں آتے ہیں۔
اس بارے میں ڈی ایس پی سہراب گوٹھ سہیل فیض کا کہنا ہے کہ انہیں بھی ان وارداتوں کی اطلاع ملی ہے، ایک واردات کا مقدمہ سائٹ سپرہائی وے تھانے میں درج کیا ہے۔ ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کی ٹیمیں تشکیل دی جاچکی ہیں اور پولیس اہلکار خفیہ طور پر اس علاقے کی نگرانی کر رہے ہیں۔
ڈی ایس پی نے امید ظاہر کی ہے کہ بہت جلد اس گروہ کا قلع قمع کر دیا جائے گا۔