06 اکتوبر ، 2020
اپوزیشن جماعتوں میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی سربراہی باری باری مختلف جماعتوں کو دینے (روٹیشن) کے معاملے پر اختلافات شدت اختیار کر گئے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک شروع ہونے سے پہلے ہی اختلافات کا شکار ہو گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کی سربراہی سے متعلق قراراداد پر عمل درآمد کے معاملے پر پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، قومی وطن پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اور نیشنل پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی5 جماعتوں نے پی ڈی ایم کی سربراہی مختلف جماعتوں کو روٹیشن پر دینے پر اتفاق کیا ہے جب کہ پی ڈی ایم کی سربراہی روٹیشن پر نہ دینے پر اے این پی کی بڑی شخصیت نے اتحاد سے نکلنے کاعندیہ بھی دیا ہے۔
خیال رہے کہ 3 اکتوبر کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربراہ چُنا گیا تھا اور پی ڈی ایم کی قیادت باری باری مختلف جماعتوں کو دینے کی قرارداد بھی منظور ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق اُس وقت بھی پیپلز پارٹی نے دبے الفاظ میں مخالفت کی تھی اور بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مولانا کی سربراہی کی مدت بھی طے کی جائے اور اتحاد کی سربراہی باری باری تمام جماعتوں کو دینی چاہیے ۔
اجلاس کے بعد پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے سربراہ احسن اقبال نے بتایا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو اتفاق رائے سے پی ڈی ایم کا پہلا صدر منتخب کیا گیا ہے جب کہ روٹیشن کی بنیاد پرپی ڈی ایم کے صدر کے عہدے کی مدت کا تعین بھی کیا جائے گا۔
بعد ازاں اسٹیئرنگ کمیٹی کے گذشتہ روز ہونے والے اجلاس میں ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی کو پی ڈی ایم کا سیکرٹری جنرل، پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف کو نائب صدر اور اے این پی کے افتخار حسین کو انفارمیشن سیکرٹری منتخب کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم حکومت کے خلاف تحریک کا باقاعدہ آغاز 16 اکتوبر کو گوجرانولہ میں جلسے سے کرنے جارہی ہے جب کہ دوسراجلسہ کراچی میں 18 اکتوبر کو کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔