03 نومبر ، 2020
مبینہ طور پر اسلام قبول کرکے نکاح کرنے والی 13سال کی آرزو راجہ کے مبینہ شوہر علی اظہر کو عدالت نے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر اینٹی وائلنٹ کرائم سیل(اے وی سی سی) پولیس کے حوالےکردیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں آرزو اغواء کیس میں اس کے مبینہ شوہر علی اظہرکو پولیس نے پیش کیا۔
کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایاکہ ملزم سے تفتیش کرنی ہے لہٰذا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
ملزم کے وکیل نے مخالفت کرتے ہوئےکہاکہ سندھ ہائی کورٹ نے ملزم کی گرفتاری سے روکا تھا، پولیس نے علی اظہر کو گرفتار کرکے توہین عدالت کی ہے۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ملزم کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر اینٹی وائلنٹ کرائم سیل پولیس کے حوالے کردیا۔
عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو حکم دیا ہےکہ آئندہ سماعت پر ڈی این اے کیس میں اب تک ہونے والی پیش رفت رپورٹ بھی پیش کی جائے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ملزم علی اظہرکاکہنا تھاکہ ہمیں جان کا خطرہ ہے، لڑکی پر بیان تبدیل کرنےکے لیے دباؤ ڈالاجارہا ہے۔
خیال رہےکہ علی اظہر و دیگر کےخلاف آرزو کے والد نے اغواء کا مقدمہ درج کرایا تھا جب کہ لڑکی کے مبینہ شوہر علی اظہرکاکہنا ہےکہ دونوں نے محبت کی شادی کی ہے۔
اس سے قبل کرا چی میں عدالتی حکم پر پولیس نے مبینہ طور پر پسند کی شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کو بازیاب کرالیا تھا جب کہ اس موقع پر ملزم علی اظہرکو بھی گرفتار کرلیاگیا تھا۔
ڈی آئی جی اے وی سی سی عارف حنیف نے جیو نیوزکوبتایا کہ عدالتی حکم پر آرزو کو شیلٹر ہوم بھیج دیا گیا ہے اور اسے 5 نومبر کو ہائی کورٹ میں پیش کیا جائےگا۔
واضح رہےکہ اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو آرزو اور اس کے شوہر علی اظہر اور اس کے اہل خانہ کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
درخواست گزار آرزو نے مؤقف اختیارکیا تھاکہ 'میرا تعلق عیسائی گھرانے سے تھا مگر بعد میں اسلام قبول کرلیا اور نام آرزو فاطمہ رکھا، میں نے اپنے گھر والوں کو بھی اسلام قبول کرنے کاکہا مگر انہوں نے انکار کردیا جب کہ میں نے بغیر کسی دباؤ کے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے'۔