Time 27 نومبر ، 2020
دنیا

ایرانی ایٹمی پروگرام کے بانی سائنسدان محسن فخری زادہ تہران میں قتل

ایران کے ایٹمی پروگرا م کے بانی سائنسدان محسن فخری زادہ کو تہران میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران کے علاقے دماوند میں مسلح افراد نے ایرانی سائنسدان کی گاڑی پر حملہ کیا۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے ان کی گاڑی کے قریب دھماکا اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سائنس دان محسن فخری شدید زخمی ہوگئے، اُنہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

حملے کا نشانہ بننے والی سائنسدان کی گاڑی — فوٹو: فارس نیوز ایجنسی 

رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی گارڈز اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا جبکہ دھماکے اور فائرنگ کے دیگر زخمیوں کا اسپتال میں علاج جاری ہے۔

ایرانی وزارت دفاع نے حملے اور سائنسدان محسن فخری کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے اور کہا ہے کہ حملے میں 3 سے 4 دہشت گرد بھی جوابی فائرنگ میں مارے گئے ہیں۔ 

ایران کی مذمت

ایرانی وزیر خارجہ نے سائنسدان کی ہلاکت کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔

جواد ظریف کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ محسن فخری کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے ایک نامورایرانی سائنسدان کو ہلاک کیا ہے اور ایران دہشت گرد حملےکی سختی سے مذمت کرتا ہے۔

محسن فخری کون تھے؟

محسن فخری زادہ ایران کی وزارتِ دفاع کی ریسرچ اورانوویشن تنظیم کے سربراہ تھے اور وہ ایران کے سینیئر ترین ایٹمی سائنسدان تھے۔

محسن فخری زادہ کا شمار ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانیوں میں ہوتا ہے۔

حملے کا مقام— فوٹو: فارس نیوز ایجنسی

محسن فخری زادہ تہران کی امام حسین یونیورسٹی میں فزکس  کے پروفیسر تھے جبکہ وہ پاسداران انقلاب کے بھی آفیسر رہے ہیں۔

2010 سے 2012 کے درمیان ایران کے 4 ایٹمی سائنسدان ہلاک کیے جاچکے ہیں جبکہ مئی 2018 میں اسرائیلی وزیراعظم نے ایرانی ایٹمی پروگرام پر محسن فخری کا خاص طور پر ذکر کیا تھا۔

 اسرائیل کی جانب سے محسن فخری زادہ کی ہلاکت پر فوری ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

مزید خبریں :