Time 04 دسمبر ، 2020
پاکستان

سفارت خانے کے کاغذات میں جعلسازی سے اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورک پکڑا گیا

شراب کی اسمگلنگ میں رکن قومی اسمبلی، کلیئرنگ ایجنٹ اور فریٹ سروس کمپنی ملوث نکلی،کسٹم عملے کے ملوث ہونے کے بھی تحقیقات جاری ہے: کسٹم حکام— فوٹو: جیو نیوز

سندھ میں پاکستان کسٹم نے ایک اہم کیس پکڑا ہے جس میں سفارت خانے کے سامان میں جعلسازی کے ذریعے کروڑوں روپے کی شراب کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

23 اور 24 ستمبر کی شب ماڈل کلکٹریٹ کسٹم نے خفیہ اطلاع ملنے پر چھاپہ مار کر جامشورو ٹول پلازہ کے قریب سفارت خانے کے امپورٹ کردہ کنٹینر کو تحویل میں لے لیا جسے پولیس گارڈ اور حکومت سندھ کی سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی اسکواڈ کررہی تھی۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے کارگو میں غیرقانونی طور پر بڑی مقدار میں شراب منگائی گئی جس سے یواے ای سفارت خانے کے حکام لاعلم نکلے اور انہوں نے اس سے لاتعلقی کا اظہارکیا۔

سفارت خانے کے کاغذات میں شراب کی دی گئی بیئر اور وائن کی بجائے جعلی کاغذات کے ذریعے بڑی مقدار میں اعلیٰ کوالٹی کی وہسکی منگائی گئی۔

ایک بڑا انکشاف یہ بھی تھا کہ اس میں پیپلز پارٹی سندھ سے تعلق رکھنے والے ایم این اے روشن جونیجو، ان کے بیٹے غیاث جونیجو اور سجاول جونیجو کا نام عبوری چالان میں شامل تھا۔

کسٹم حکام نے عدالت میں جمع کرائے گئے عبوری چالان میں تفصیلات میں بتایا کہ سفارتی کاغذات میں رد وبدل فریٹ سروس کمپنی، کلیئرنگ ایجنٹ اور شراب کا کوٹہ خریدنے والے افراد کے گٹھ جوڑ سے ہوا، کنسائنمنٹ کی کلیئرنس پر یقیناً کسٹم کے اس عملے سے بھی تحقیقات کی جارہی ہوں گی جہاں سے یہ کنسائنمنٹس کلیئر کیے گئے۔

کسٹم حکام نے اس طرح کے پانچ کنسائنمنٹ کا جائزہ لیا جو پہلے آچکے ہیں اور ان میں غلط معلومات فراہم کرکے بڑی مقدار میں شراب منگوائے جانے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔

اس سال یو اے ای سفارت خانے کے 20کنسائنمنٹ آچکے ہیں۔

کسٹم رپورٹ کے مطابق فریٹ سروس کمپنی کے سی ای او شہزادہ امان طارق اوردبئی سے شراب کی خریداری کرنے والے نوید یامین اور کوٹہ حاصل کرنے والے غیاث جونیجو اس کیس کے اہم کردار ہیں۔

کسٹم حکام نے چالان میں بتایا کہ یواے ای سفارت خانے کیلئے سال 2020 میں سلیم سنز کمپنی میں شراب کی خریداری کیلئے دبئی میں بھارت سے تعلق رکھنے والی خاتون سے معاملات طے کیے گئے۔

جعلی کاغذات پر اسمگل شدہ یہ شراب ملک میں بلیک مارکیٹ میں فروخت کی جاتی ہے۔ برآمد کی گئی شراب کی مالیت 9کروڑ روپے سے زائد ہے۔

تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ روشن جونیجو، غیاث جونیجو اور دیگر افرادغیرملکی سفارتی عملے کو کراچی کے بنگلوں میں سہولتیں فراہم کرتے تھے۔

اس تمام عمل میں ایم این اے روشن جونیجو کے دو پولیس گارڈز نے اسمگل شدہ سامان کو سیکیورٹی فراہم کی جبکہ سجاول جونیجو نے سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی اسکواڈ کیلئے استعمال کی جو کہ وزیراعلیٰ سندھ کے سابق مشیر اصغر جونیجو کے زیراستعمال تھی اور محکمہ سروسز کو واپس نہیں کی گئی تھی۔

سفارت خانے کے ایک اور کنٹینر کو وزارت خارجہ کے افسران کی موجودگی میں بن قاسم پورٹ پر چیک کیا گیا اور اس میں سے بھی غیرقانونی اسمگل کئی گئی 6 ہزار اعلیٰ کوالٹی شراب کی بوتلیں برآمد کرلی گئیں۔

اس کنسائنمنٹ میں بھی اسی طرح جعلسازی کی گئی اور مذکورہ ملزمان نے دبئی سے ہی شراب اسمگل کرائی۔

اس سے قبل بھی سفارتی سامان میں غیرقانونی طور پر سامان لانے کے کیسز سامنے آتے رہے ہیں جو نہ صرف ملکی خزانے کو ریونیو کی مد میں نقصان پہنچارہے ہیں بلکہ سرکاری اور نجی اداروں سمیت ملک کی بدنامی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔

کراچی پورٹ سے نکلنے والے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کئی کنٹینرز کا ملک میں واپس آنے والا سامان بھی ان کاروائیوں میں پکڑا گیا، اس عمل سے ملک کو اربوں روپے ٹیکسز کی مد میں نقصان پہنچایا جارہاتھا۔

مزید خبریں :