19 دسمبر ، 2020
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نےکہا ہے کہ برطانیہ نے نوازشریف کی ڈی پورٹیشن (ملک بدری) سے متعلق انکار نہیں کیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ' نیا پاکستان' میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر کاکہنا تھا کہ برطانوی حکومت نے ہرگز نہیں کہا کہ ہم ڈی پورٹیشن کا معاملہ مسترد کرتے ہیں، بلکہ کہا کہ ڈی پورٹیشن سے متعلق جو چیزیں ہم لائے ہیں ان پر غورکیا جائےگا۔
شہزاداکبرکا کہنا تھا کہ اطلاعات کے مطابق ابھی تک برطانیہ نے نوازشریف کے ویزے میں توسیع پربھی کوئی فیصلہ نہیں کیا جب کہ برطانوی حکومت کی طرف سے ڈی پورٹیشن سے متعلق فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ نواز شریف کی ڈی پورٹیشن سے متعلق الگ اور حوالگی سے متعلق الگ سلسلہ چلےگا، نوازشریف کا کیس اسحاق ڈار سے مختلف ہے، نوازشریف کے کیس میں ڈی پورٹیشن کا معاملہ بھی ہے، نوازشریف وزٹ ویزے پر برطانیہ گئے ہیں۔
مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ صرف ہم نہیں مریم نواز بھی کہتی ہیں کہ نواز شریف بہت جلد پاکستان میں ہوں گے، نواز شریف کی واپسی سے متعلق معاملے میں دو طریقے ہیں، میں نے برطانیہ کو خط لکھا کہ نوازشریف کی حوالگی کے علاوہ انہیں ڈی پورٹ بھی کرسکتے ہیں۔
انہوں نےکہاکہ حکومت نے نوازشریف کے جانے سے پہلے اور جانے کے بعد بھی تمام معلومات برطانیہ کو فراہم کیں، برطانوی امیگریشن قانون کے مطابق کچھ چیزیں ہیں جن کی نوازشریف خلاف ورزی کر رہے ہیں، 180 دن سے زیادہ رہنا ایسا اختیار ہے جو وہاں کے ایگزیکٹو کے حق میں ہے وہ یہ اختیار استعمال کرکے نوازشریف کو ڈی پورٹ بھی کرسکتے ہیں، ہم نے برطانوی حکومت کو برطانیہ کے ہی کچھ ماضی کے کیسز کا حوالہ دیا ہے۔
شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کبھی کسی شخص کے بارے میں قانون سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کی، ہم مسلسل رابطے میں ہیں برطانیہ نے ڈی پورٹیشن کے معاملے کو مسترد نہیں کیا ہے۔