24 دسمبر ، 2020
سندھ ہائیکورٹ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس میں بری ہونے والے ملزمان کی نظر بندی کالعدم قرار دیدی اور تمام ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا تاہم حکم نامہ جیل حکام کو تاخیر سے ملنے کے باعث رہائی ممکن نہ ہوسکی۔
ڈینیل پرل قتل کیس میں بریت کے بعد احمد عمر شیخ و دیگرملزمان کی نظر بندی کے خلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔
عدالت نے احمد عمر شیخ سمیت 4 ملزمان کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردے دیا جبکہ ملزمان کو فوری طور پر جیل سے رہا کرنے اور ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت کا کہناتھا کہ ملزمان بغیر کسی جرم کے 18 سال سے جیل میں ہیں اور ان کی نظر بندی غیر قانونی ہے۔ ملزمان کو جب عدالت طلب کرے گی تو پیش ہوں۔
اس موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہناتھا کہ ملزمان کی نظر بندی کا اختیار صوبائی حکومت کا ہے، محکمہ داخلہ نے 28 ستمبر2020 کو ملزمان کو اے ٹی اے کی دفعات کے تحت نظر بند کیا تھا، دیگر ملزمان میں فہد نسیم،سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل شامل ہیں۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے احمد عمر شیخ کو سزائے موت جبکہ دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ سندھ ہائی کورٹ نے تمام ملزمان کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے بری کردیا تھا تاہم شیخ عمر کے وکلاء کا کہنا ہے حکم نامہ تاخیر سے ملنے کے باعث شیخ عمر ودیگر کی رہائی ممکن نہ ہوسکی، اب رہائی ہفتے کو ہوسکے گی۔