29 دسمبر ، 2020
سپریم کورٹ نے پھر کراچی سرکلرریلوے (کے سی آر) مقررہ مدت میں بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت عظمیٰ نے کے سی آر زمین واگزارکرانے کیلئے فوری کارروائی کی ہدایت کی اور قبضہ ختم کرانے کیلئے رینجرز اور پولیس سےمدد لینے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سیکرٹری ریلوے سے پوچھا کہ شہروں میں فلائی اوورزاور انڈر پاس کیوں نہیں بنائے؟ کیا کے سی آر کیلئے انڈر پاس بن رہے ہیں، آپ کے نئے وزیر نے کہا ہے پرانےنظام پرریلوے نہیں چلا سکتے۔
سیکرٹری ریلوے نے استدعا کی کہ کے سی آر کے لیے عدالت کی مدد کی ضرورت ہے ورنہ روز حادثات ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ زمینیں واگزار کرانا اور گزر گاہوں کو کلیئر کرانا بڑا مسئلہ ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انہیں آپ لوگوں نے ہی بٹھایا ہے غیر قانونی الاٹمنٹ آپ نے کی قبضہ کرنے والوں کو کیوں ری لوکیٹ کیا جائے؟ عدالت نے حیات ریجنسی کی زمین کو ریلوے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ماہ میں حیات ریجنسی کی زمین سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نےکے سی آر زمین واگزار کرانے کیلئے فوری کارروائی کا حکم دیا اور قبضہ ختم کرانے کیلئے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو بھی مکمل تعاون کی ہدایت کردی۔
ڈی ایس ریلوے نے بتایا کہ کے سی آر لوکل ٹرین چل گئی ہے، بہت اچھا رسپانس ملا ہے ، ورک آرڈر کیلئے سندھ حکومت کو پلان دے دیا ہے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ورک آرڈر جاری ہوچکا ہے، انڈر پاسز اور فلائی اوورز کیلئے کنٹریکٹ ایف ڈبلیو او کو دیا جاچکا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ سرکولر ریلوے مقررہ مدت میں تکمیل نہ ہونے پر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی ہوگی، عدالت نے ایک ماہ میں ڈی جی ریلوے کو پیش رفت رپورٹ کیساتھ پیش ہونے کا حکم بھی دے دیا۔