30 دسمبر ، 2020
کراچی: سپریم کورٹ نے سندھ بھر تمام سرکاری زمینوں سے قبضے ختم کرانے اور گرین بیلٹس بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قاضی شاہد پرویز نے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔
قاضی شاہد پرویز نے اعتراف کیا کہ سرکاری زمینوں پر قبضے ہیں، سندھ میں سال 1985 سے اب تک 2 لاکھ 40 ہزار سے زائد زمینوں کی بوگس انٹریز کی نشاندہی ہوئی ہے، 1100 سے زائد انٹریز جوڈیشل ری یو میں ہیں، ایک ہزار سے زائد جعلی انٹریز ختم کردی گئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے بھر میں 7 کروڑ دستاویزات کمپیوٹرائز کردی گئی ہیں اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج بھی ہائیکورٹ میں جعلی دستاویزات کے کیس دائر ہورہے ہیں، صوبے میں کوئی سرکاری زمین بچ سکی ہے؟
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ٹھٹھہ کی زمینوں کے ریکارڈ میں بہت گڑ بڑ ہے، ہر ایک نے اپنی مرضی کے دیہہ بنائے ہوئے ہیں۔
عدالت نے صوبے بھر کی سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے اور گرین بیلٹ بحال کرانے کا حکم دیا۔
اس کے علاوہ عدالت نے کھیل کے میدانوں، پارکس سے تجاوزات ختم کرانے، محکمہ جنگلات کی زمینوں سے قبضہ ختم کرکے دوبارہ درخت لگانے اور محکمہ آبپاشی کی زمینوں سے بھی قبضہ ختم کرنے کا بھی حکم دیا۔