پائلٹ نے اُڑان بھرنے کیلئے ’اسٹارٹر‘ مانگا، ایوی ایشن حکام نے کہا نیچے آجائیں

پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کا بوئنگ 777 طیارہ ملائیشیا نے کوالالمپور کی عدالت کے حکم پر تحویل میں لے لیا۔

اسلام آباد سے کوالالمپور جانے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 894 فوری اسلام آباد واپسی کے سبب طیارے میں ڈبل کریو تعینات تھا جبکہ مسافر بھی سوار ہو چکے تھے۔

پائلٹ نے اُڑان بھرنے کیلئے "اسٹارٹر" مانگا مگر اسی وقت ملائیشین ایوی ایشن حکام نے حکم دیا کہ عملے سمیت نیچے آجائیں، طیارہ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ پی آئی اے نے 2015 میں آئریش لیزنگ کمپنی ائیر کیپ سے دو بوئنگ 777 طیارے ڈرائی لیز پر لینے کا معاہدہ کیا، ائیر کیپ نے ویتنام کی فضائی کمپنی سے طیارے لے کر دے دیے۔

پی آئی اے اکتوبر 2020 میں لندن کی مصالحتی عدالت میں درخواست دائر کی کہ کورونا کی وجہ سے ایوی ایشن انڈسٹری شدید متاثر ہوئی، اس لیے لیز فیس میں کمی کی جائے، اس دوران پی آئی اے نے 6 ماہ سے لیز فیس کی ادائیگی روک رکھی تھی جو طیارہ روکے جانے کا سبب بنی۔

ذرائع نے بتایا کہ لیزنگ کمپنی نے پی آئی اے کے دونوں طیاروں کی نقل وحرکت پر نظر رکھی ہوئی تھی، ان میں سے ایک کے ملائیشیا شیڈول ہونے کی اطلاع ملتے ہی کمپنی نے بین الاقوامی قوانین کے تحت ملائیشین عدالت سے طیارہ قبضے میں لینے کا حکم حاصل کرلیا۔

پی آئی اے ترجمان کا مؤقف ہے کہ ایک کروڑ 40لاکھ ڈالر ادائیگی کا معاملہ لندن کی عدالت میں زیر سماعت ہے تاہم ملائیشین عدالت نے پی آئی اے کا مؤقف سنے بغیر یکطرفہ حکم دیا ہے۔

پی آئی اے ترجمان کے مؤقف کے برخلاف سول ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے انتظامیہ نے بد انتظامی اور نااہلی کی انتہا کردی ہے۔

ذرائع سوال کرتے ہیں کہ کیا پی آئی اے انتظامیہ کو عالمی ایوی ایشن قوانین اور لیزنگ قوانین کا علم نہیں؟ جس طیارے سے متعلق مقدمہ زیر سماعت ہے اُسے بیرون ملک کیوں بھیجا گیا؟

خیال رہے کہ پی آئی اے نے 2015 میں بوئنگ 777 طیارہ ویتنام کی کمپنی سے لیز پر حاصل کیا تھا۔

مزید خبریں :