29 جنوری ، 2021
پائلٹس کو غیر قانونی لائسنس کے اجراء پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کراچی میں 3 مقدمات درج کرلیے۔
ایف آئی اے کے اعلامیے کے مطابق مقدمات سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ریگولٹری ائیرکموڈور ناصر رضا ہمدانی کی مدعیت میں درج کیے گئے ہیں، مقدمات میں ایوی ایشن ڈویژن کے تشکیل کردہ بورڈ آف انکوائری کی رپورٹ کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے غیرقانونی پائلٹ لائسنس کے اجراء میں ملوث 6 افراد کوگرفتار بھی کرلیا ہے ۔
گرفتارکیے جانے والوں میں سی اے اے لائسنسنگ برانچ کے افسران اور ملازمین خالد جاوید، فیصل منظور ، آصف الحق، محمود حسین، عبدالرئیس اور پائلٹ محمد ثقلین شامل ہیں ۔
ایف آئی اے کے مطابق غیرقانونی طور پر لائسنس جاری کرنے کے لیے 36 پائلٹوں سے تحریری امتحانات عام تعطیل ، عید اور دیگر تہوار وں کی تعطیلات کے علاوہ ہفتہ وار تعطیلات اور آفس اوقات کے بعد بھی لیےگئے۔
لائسنسنگ کے لیے چار پائلٹوں سے امتحانات ایسے وقت لیے گئے جب یہ پائلٹس اندرون اور بیرون ملک پروازیں آپریٹ کر رہے تھے۔
ایف آئی اے نے کراچی اور راولپنڈی میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسر کے دو ایسے بینک اکاؤنٹس کا بھی پتا چلالیا ہے جس میں جعلی لائسنس کے اجراء کیلئے فرنٹ مین کے زریعہ رقم وصول کی گئی۔
سی اے اے ذرائع کے مطابق مقدمے کے اندراج کے بعد ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے جاری 262 مشکوک پائلٹ لائسنسوں کا ریکارڈ بھی ایف آئی اے نے آج جمعہ حاصل کرلیا ہے ، سی اے اے نے 262 مشکوک پائلٹ لائسنسوں میں سے اکثر کو کلئیر قرار دے دیا ہے لیکن اب ایف آئی اے کی جانب سے 262 پائلٹ لاِئسنسوں کی دوبارہ جانچ کے فیصلے نے پائلٹوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔
دوسری جانب پائیلٹوں کی تنظیم پالپا کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں نامزد پائیلٹس کے نام پرانے ہیں اور ان میں زیادہ تر کے مقدمات پہلے ہی عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔