10 فروری ، 2021
کے ٹو پر لاپتہ تین کوہ پیماؤں کے اہل خانہ کو اب بھی ان کی زندگی کی امید ہے، اس لیےانہوں نے ریسکیو آپریشن جاری رکھنےکا فیصلہ کیا ہے۔
لاپتہ تینوں کوہ پیماؤں کے اہل خانہ نے مشترکہ بیان میں کہا ہےکہ 4 روزہ مسلسل فضائی تلاش میں کچھ پتہ نہیں چل سکا،منجمد درجہ حرارت، تیزہوا اور دھند کے باعث سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں کامیابی نہ مل سکی۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہےکہ لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے پس پردہ بہت کام ہو رہا ہے، سرچ ٹیم آئس لینڈ اسپیس ایجنسی کے ساتھ مل کرکام کر رہی ہے، اور کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے سنتھیٹک اپرچر ریڈار کی جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق کوہ پیماؤں کے خاندانوں نے ریسکیو آپریشن جاری رکھنےکا فیصلہ کیا ہے، ان کا کہنا ہےکہ جدید نظام کے ذریعے پہاڑ کی بلندی پر ایک ایک انچ کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں، مائیکرو سیٹلائٹ ارتھ آبزرویشن ٹیکنالوجی سے ہر مربع میٹر، ہر گھنٹہ تلاش کرسکتے ہیں، جن بلندیوں پر ہیلی کاپٹر کی پہنچ ممکن نہ ہو وہاں یہ ٹیکنالوجی بہت کار آمد ہے۔
کوہ پیماؤں کے خاندان والوں کا کہنا ہےکہ ممکن ہے کوہ پیماؤں نے برف کاغار بنایا ہو اور اس کے اندر پناہ لی ہو، برفانی غار میں کھانےکی چیزیں پانی گرم کرنےکی سہولت ہو تو زندہ رہا جاسکتا ہے، ہم کوہ پیماؤں کے پاس موجود آلات سے اضافی معلومات حاصل کر رہے ہیں، آلات کے ڈیٹا سے پہاڑ سرکرنے کا وقت اور جگہ کا ٹائم فریم بھی تیارکیا جارہا ہے۔
مشترکہ بیان میں آرمی چیف، عسکری ادارہ تعلقات عامہ اور آرمی ایوی ایشن کے علاوہ آئس لینڈ کے وزیر خارجہ اور چیف آف ڈیفنس سمیت پاکستانی قوم کا بھی شکریہ ادا کیا گیا ہے جو کہ کوہ پیماؤں کے لیے دعاگو ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستانی کوہ پیماعلی سدپارہ اور دو غیرملکی کوہ پیما 5 فروری سے لاپتہ ہیں جو کہ موسم سرما میں کے ٹو کو سر کرنے کی مہم پرگئے ہوئے تھے۔