16 فروری ، 2021
کوئی بتار ہا ہے، 2018ءمیں اسلام آباد کے ایک گھر میں لیپ ٹاپ پر عمران خان کو خیبر پختونخوا میں سینیٹ ڈنکی ٹریڈنگ کی 15 ویڈیوز دکھائی گئیں، لیپ ٹاپ میموری میں دوفائلیں تھیں، ایک میں 5 ویڈیوز جبکہ دوسری فائل میں 15،5وڈیوز والی فائل اوپن نہ ہوسکی۔
کوئی سنارہا ہے، اسد قیصر، پرویز خٹک کو تحقیق، تفتیش کیے بنا بے قصور قرا ر دینا زیادتی، کوئی بتارہا ہے، ڈنکی ٹریڈنگ ایک طرف پی ٹی آئی نے تو اپنے ممبران کو کہیں اور ووٹ نہ دینے کیلیے بھی پیسے دیے۔
کوئی پوچھ رہا ہے، وہ 20 صوبائی ممبران کا کیا ہوا، جنہیں مبینہ ڈنکی ٹریڈنگ پر پارٹی سے نکالاتھا، کوئی سوال کر رہا ہے، اگر 2018ءمیں ڈنکی ٹریڈنگ کرداروں کا پتا چل چکا تھا تو پھر کچھ ڈنکی ٹریڈنگ کرداروں کو دوبارہ ٹکٹ کیوں دیے گئے، وزیر کیوں بنایا گیا؟
کوئی کہہ رہا ہے، پی ٹی آئی میں ڈنکی ٹریڈنگ ہوئی، پی ٹی آئی نے پی ٹی آئی ملزمان کیلیے پی ٹی آئی لوگوں پر مشتمل کمیٹی بنادی، کوئی کہہ رہا ہے، اس وقت سینیٹ ڈنکی ٹریڈنگ کی ویڈیو سامنے لانا، سپریم کورٹ پر اثر انداز ہونے کی کوشش۔
کوئی کہہ رہا ہے، یہ شور شرابہ مطلب سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹنگ کی کوششیں دراصل عمران خان اور پی ٹی آئی کا اپنے ممبران کا مخالفین کو ووٹ دینے کا خوف، اتحادیوں کا اندر کھاتے کہیں اور ووٹ ڈال جانے کا ڈریا پی ٹی آئی کے ارکان کے بک جانے کا خدشہ، بھانت بھانت کی بولیاں، طرح طرح کے مفروضے،رنگ رنگ کے تجزیے، سینیٹ ڈنکی ٹریڈنگ کی ویڈیو پر اتنا شور شرابہ، حیرانی ہو رہی ہے۔
ایسے لگ رہا جیسے ایمانداروں کے ملک میں پہلی بے ایمانی ہوگئی، یوں لگ رہا دیانتداروں نے اپنے دیس میں پہلی بددیانتی پکڑلی، ایک چنی منی معصوم ویڈیو کو خواہ مخواہ بدنام کیا جارہا، یہ تووہ ملک جہاں ڈاکٹر عاصم حسین اعترافی ویڈیو آئی تھی، کیا بنا، پھانسی چڑھنے سے پہلے صولت مرزا کی ویڈیو آئی،کیا ہوا، سرپر قرآن اٹھا کر ذوالفقار مرزا کی ویڈیو ز کس کو یاد، 35 والیمز، 10 والیمز، ٹی ٹی راج کپوروں کی ویڈیوز،کچھ ہوا۔
یہاں کمزور یادداشتیں، مضبوط معدے، لکڑ ہضم، پتھر ہضم، یہاں 2018کو رویا جارہا، اب جو کچھ ہورہا، ہونے جارہا، اس پر کوئی توجہ نہیں، یہاں جب سانپ کارروائی ڈال کر نکل جائیں پھر باجماعت لکیریں پیٹی جائیں، جب سب کچھ ہوجائے تب باجماعت پچھتایا جائےاور سنیں، خوشیاں منائی جارہیں، ڈھول پیٹے جارہے، سینیٹ ڈنکی ٹریڈنگ پر تحقیقاتی کمیٹی بن گئی، ابھی تک کمیٹیوں، کمیشنوں سے پیٹ نہیں بھرے، حمود الرحمٰن کمیشن سے ایبٹ آباد کمیشن بلکہ قرضے کمیشن تک، ادویات کمیشن سے شوگر کمیشن تک، آٹا، گندم کمیٹیوں سے پٹرول، نجی بجلی گھر کمیٹیوں تک کیا تیر چلالیے جو سینیٹ ڈنکی ٹریڈنگ پر چلا لیں گے۔
کمیٹی بن گئی تو کیا، شفا ف تحقیقات ہوگئیں تو کیا، ملزمان کا تعین ہوگیا تو کیا، منطقی انجام، بالکل نہیں، اس بدبودار نظام میں کچھ نہیں ہونا، قدم قدم پر چور دروازے، پتلی گلیاں، قربان جاؤں اپنی اپوزیشن پر،سینیٹ اوپن بیلٹنگ قانون سازی پر ساتھ نہیں دے رہی، بغضِ عمران، صرف بغضِ عمران، ورنہ نواز شریف کہہ چکے یہ سینیٹ ہارس ٹریڈنگ مکروہ فعل اسے ختم کرنا ہوگا،اسحٰاق ڈار، احسن اقبال اسے مکروہ عمل قرار دے چکے۔
بلاول بھٹو اس خریدوفروخت بھری کرپشن ختم کرنے کا نعرہ لگاچکے، اپوزیشن کئی بار ڈسی جاچکی، جب محسن لغاری پنجاب اسمبلی سے ووٹ لیکر سینیٹر بنے،سب روئے دھوئے یہ کیا ہوگیا، جب پی ٹی آئی امیدوار چوہدری سرور لیگی ووٹ لیکر سینیٹر بنے، لیگی آنسوؤں سے روئے، جب بلوچستان میں ڈنکی ٹریڈنگ ہوئی، اپوزیشن نے یہ سب ختم کرنے کی بڑھکیں ماریں، جب کے پی میں ڈنکی ٹریڈنگ ہوئی،اپوزیشن نے یہ چور دروازہ بند کرنے کی قسمیں کھائیں، جب اپوزیشن کی چیئرمین سینیٹ عدم اعتماد ناکام ہوئی مطلب جب 40سینیٹرز جیت گئے 63ہار گئے تب خواجہ آصف نے الزام آصف زرداری پر لگاتے ہوئے کہا سیکرٹ ووٹنگ ظلم، بلاول بھٹو نے اپنے سینیٹروں سے استعفے لیکر کہاسیکرٹ ووٹنگ نہیں ہونی چاہیے۔
خد امغفرت کرے حاصل بزنجو مرحوم کی، کہا ہمارے منہ پر کالک مل دی گئی، رضا ربانی بولے، مجھے سینیٹ میں بیٹھے شرم آرہی ہے، پرویز رشید نے حاصل بزنجو کی وفات پر تقریر کرتے ہوئے سینیٹ میں کہا، بزنجو صاحب سے معذرت، 14ضمیرفروشوں نے انہیں دھوکہ دیا، اور تو اور 14مئی 2006کو لند ن میں پی پی، ن لیگ نے جس میثاقِ جمہوریت پر دستخط کیے۔
اس کی ایک شق تھی کہ اقتدار میں آکر سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کریں گے، مگر 5سال پی پی اقتدار میں رہی، 5سال لیگیوں نے اقتدار بھگتایا، میثاق کی یہ شق کسی کو یاد نہ آئی، اب کیوں نہیں منظور اوپن بیلٹنگ، اس لیے کہ اب اوپن سینیٹ بیلٹنگ کا محرک عمران خان ہے، اس لیے سب کو توقع عمران خان کے ممبر ٹوٹیں گے، اس لیےاس بار نقب عمران خان کی پارٹی کو لگنے کا خدشہ۔
سینیٹ اوپن بیلٹنگ پر سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کو ایک طرف رکھیں، مان لیا آرڈیننس نہیں آسکتا، مان لیا سپریم کورٹ بھی ترمیم نہیں کرسکتی، الیکشن کمیشن کی رائے کو ایک طرف رکھیں، آئین پاکستان کی سن لیتے ہیں، آئین کی دفعہ 226کہے وزراء اعلیٰ، وزیراعظم کے دو الیکشن اوپن باقی سب الیکشن خفیہ، آئین کی دفعہ 217-Bکہے تمام الیکشن آئین پاکستان کے تحت ہونگے، آئین کی دفعہ 238کہے، ترمیم پارلیمنٹ میں ہوگی اورآئین کی دفعہ 239کہے، آئینی ترمیم ٹوتھرڈ مجارٹی سے ہوگی۔
اب ٹوتھرڈ مجارٹی حکومت کے پاس نہیں، اپوزیشن ساتھ نہیں دے رہی،باقی آپ خود سمجھ جائیں، ہاں اگر اپوزیشن کے آقاؤں کو ریلیف ملنے کی امید ہو، کیسوں میں ڈھیل کا چانس ہو، کوئی لنگڑی لولی ڈیل کا موقع نکل آئے تو یہی سب ملک وقوم کی بہتری کیلیے ہنسی خوشی آئینی ترمیم کر لیں گے۔
چلو یہ سب اپنی جگہ، مجھے قرضوں میں بال بال جکڑی اپنی قوم کو مبارکباد دینی، جس سے ملو، جس طرف نکل جاؤ، سینیٹ انتخابات فارمولے ڈسکس ہورہے، کس کو کتنی سیٹیں ملیں گی، اس با ر جہانگیر ترین فیکٹر کس کو فائدہ پہنچانے والا، یوسف رضا گیلانی جیتیں گے یا ہاریں گے، زرداری صاحب کس گریٹ گیم میں مصرو ف، کس دھڑے سے کتنے ووٹ ٹوٹیں گے، کس کی کتنی سینیٹ سیٹیں ہوں گی، چیئرمین سینیٹ کون ہوگا، گلی گلی، محلے محلے میں یہ بحثیں، یوں لگے مہنگائی، بے روزگاری، غربت سمیت سارے مسائل حل ہوچکے، بس اب سینیٹ میلہ سجے گا اور پھر ہم ترقی کے موٹروے پر ہونگے۔ بلے بھائی بلے ۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔