Time 06 مارچ ، 2021
بلاگ

پی ٹی آئی نے دھوکا دینے والے پارٹی ارکان کو معاف کردیا؟

فائل فوٹو

 ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعہ کو ہونے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان اور ساتھ ہی وزیر دفاع پرویز خٹک نے پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ جن لوگوں نے سینیٹ کے حالیہ الیکشن میں پارٹی کو دھوکا دیا ان کے حوالے سے ’معاف کرو اور بھول جاؤ‘ کی پالیسی اختیار کی گئی ہے۔

تاہم ان سے کہا گیا کہ تمام ارکان اعتماد کے ووٹ کی کارروائی میں ضرور شرکت کریں گے بصورت دیگر انہیں نا اہلیت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہفتہ کے دن وزیراعظم عمران خان کو اعتماد کا ووٹ اُنہی 15-16 ارکان کے ذریعے ہی ممکن ہو پائے گا جنہوں نے سینیٹ کے حالیہ الیکشن کے دوران پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا تھا۔

ایسی صورتحال میں، وزیراعظم کا اعتماد کا ووٹ پی ٹی آئی کے اُن ارکان اسمبلی کیلئے این آر او بن جائے گا جنہوں نے کچھ ہی دن قبل اپنے ووٹ مبینہ طور پر فروخت کر دیے اور حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کو شکست ہوئی۔

وزیراعظم عمران خان اپنی پارٹی کے ان ارکان سے بہت ناراض ہیں اور چاہتے تھے کہ الیکشن کمیشن ان افراد کو بے نقاب کرے، انہوں نے کہا کہ ایسے امیدواروں نے اپنا ضمیر بیچا، یہی لوگ ان کی حکومت بچانے کیلئے انتہائی اہم ہیں۔

اگر پی ٹی آئی کے یہی ارکان ہفتہ کو وزیراعظم کیلئے اعتماد کا ووٹ نہیں ڈالتے تو اس سے عمران خان کی حکومت ختم ہو جائے گی۔ توقع ہے کہ اگر سب نہیں تو پی ٹی آئی کے زیادہ تر ارکان وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دیں گے کیونکہ اس مرتبہ خفیہ رائے شماری نہیں بلکہ ہاتھ اُٹھا کر ووٹنگ ہوگی۔

جمعرات کو وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ حکومت کے پاس اُن ارکان کی معلومات ہے جنہوں نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا تھا۔ تاہم، پی ٹی آئی اور نہ ہی وزیراعظم ایسے ارکان کو بے نقاب کرنے کے متحمل ہو سکتے ہیں کیونکہ اس سے اعتماد کے ووٹ کا عمل ہی ناکام ہو جائے گا جس کا مطلب عمران حکومت کا خاتمہ ہوگا۔

ٹیلیویژن پر نشر ہونے والے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری کے ذریعے کرانے پر الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ووٹنگ خفیہ نہ ہوتی تو انہیں اپنا ضمیر بیچنے والے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کا پتہ چل جاتا۔ انہوں نے کہا، جب سپریم کورٹ نے آپ کو موقع دیا تھا اور کہا تھا کہ ووٹنگ خفیہ رکھیں لیکن ووٹ کی شناخت کو یقینی بنائیں، مثلاً آج اگر ہم اُن 15-16 لوگوں کے نام جاننا چاہیں جنہوں نے اپنے ضمیر بیچے تو کیسے ہوگا؟ لیکن آپ نے اُن لوگوں کو بچایا اور خفیہ رائے شماری کرائی۔ آپ نے جمہوریت اور اخلاقیات تباہ کر دی۔

یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں ایک سینیٹر پیسے دے کر کامیاب ہو جاتا ہے؟ لیکن اب جبکہ وزیراعظم خود اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینا چاہتے ہیں تو وہ حکومتی بینچز سے چند ارکان کو کھونے کے متحمل نہیں ہو سکتے کیونکہ حکومت کے پاس ایوانِ زیریں (قومی اسمبلی) میں معمولی اکثریت ہے۔

اس صورتحال نے وزیراعظم کو اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی کو این آر او دینے پر مجبور کر دیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اعداد و شمار کے کھیل (نمبر گیم) کی وجہ سے حکومت ان ارکان اسمبلی کو بے نقاب کرے گی اور (اگر اسے پہلے سے علم نہیں) نہ ہی مستقبل میں ان کی شناخت کی کوشش کرے گی۔

وزیراعظم عمران خان کو ہفتہ کے دن اپنی حکومت بچانے کیلئے کم از کم 172؍ ووٹ چاہئیں۔ پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کی مجموعی تعداد 181؍ بتائی جاتی ہے۔ حکومتی بینچوں پر اتنی تعداد میں بیٹھے ارکان کی تعداد کو دیکھیں تو عمران خان کی حکومت کو بچانے کیلئے مذکورہ 15-16 ارکان اسمبلی کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔