Time 12 جولائی ، 2021
پاکستان

پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، بیگمات والی شق پر حکومت اور اپوزیشن اکھٹی ہوگئی

ہم سے یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی بیویاں کتنی ہے؟ یہ کیا بات ہوئی کیوں بیگمات کا بھی پوچھا جاتاہے؟ اسد عمر— فوٹو:فائل
 ہم سے یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی بیویاں کتنی ہے؟ یہ کیا بات ہوئی کیوں بیگمات کا بھی پوچھا جاتاہے؟ اسد عمر— فوٹو:فائل

پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی کے اجلاس میں بیگمات والی شق پر حکومت اور اپوزیشن اکھٹی ہو گئی۔

پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی کا پہلا اجلاس شاہدہ اختر علی کی صدارت میں ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان، اسد عمر، شاہد خاقان عباسی اور ایاز صادق شریک ہوئے جبکہ نوید قمر نے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کی۔

کمیٹی ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے بلز منظور کرانے کے معاملے پر قائم کی گئی ہے۔

اپوزیشن نے اس معاملے پر ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی تاہم ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر اسپیکر نے خصوصی کمیٹی قائم کی۔

ن لیگ کے رہنما ایاز صادق نے کہا کہ اگر ہاؤس کو بہتر چلانا ہے تو بلز کمیٹی میں لائے جائیں، ٹی او آرز بنائے جائیں اور اہم قانون سازی اس کمیٹی میں کی جائے، اگر وزیر یا ممبر نے بل پیش کیا ہے تو وہ ایوان میں واپس لے سکتا ہے۔

ن لیگ کے  شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 21 دن گزر گئے ہم قانون کے مطابق تبدیل نہیں کر سکتے، اسپیکر کی ہدایت پر کمیٹی بنی اورہم اپنی رائے سینیٹ کمیٹی میں رکھ دیں۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ الیکٹرول ریفارمز بل میں تفصیلی بحث کی ضرورت ہے۔ اس پرشاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکٹرول ریفارمز پر علیحدہ کمیٹی بنا دیں۔

ایاز صادق نے کہا کہ الیکشن لڑنا بہت مشکل ہوگیا ہے، امیدوار سے پوچھا جاتا آپ پر کہاں کہاں ایف آئی آر ہے ہیں؟ اب ہمیں کیا پتا ہم پر کہاں کہاں مقدمہ ہوا ہے۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہم سے یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی بیویاں کتنی ہے؟ یہ کیا بات ہوئی کیوں بیگمات کا بھی پوچھا جاتاہے؟

پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ پیپلز پارٹی تو بیگمات والی شق پر سب سے زیادہ متاثر ہوئی، ہمارے امیدوار نثار کھوڑو کو اسی معاملے پر نا اہل کردیا گیا تھا۔

اس پر بابراعوان بولے کہ آپ سب کی جرات کو سلام ہےکیونکہ یہ گفتگو آپ صرف یہاں کرسکتے ہیں گھر جاکر نہیں۔

اسدعمر نے کہا کہ 21 بلز پر سب کو اعتراض ہے کہ ہمیں بولنے نہیں دیا گیا، میری گزارش ہے اس معاملے کو لمبا نہ کریں، یہ بلز اب سینیٹ کی ملکیت ہے، میرے خیال سے سینیٹ میں ہم سب کے ارکان موجود ہیں، ہمارا جو فیصلہ ہوگا ہم اپنے سینیٹرز کو آگاہ کردیں گے وہ ہمارا فیصلہ کمیٹی میں تسلیم کریں گے۔

مزید خبریں :