پاکستان
14 فروری ، 2012

ریلوے کرپشن کیس:نیب رپورٹ پر عدالت کا عدم اطمینان

ریلوے کرپشن کیس:نیب رپورٹ پر عدالت کا عدم اطمینان

اسلام آباد…سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی پر فورسز کا قبضہ خالی نہ ہونے پر دفاع اور داخلہ امور کے وفاقی سیکریٹریز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریلوے بدانتظامی کی تحقیقات سے متعلق نیب رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکیا ہے، ججز نے ریمارکس میں قومی اداروں سے متعلق پارلیمنٹ کے کردار کو تنقید کا نشانہ بھی بنایاہے ۔چیف جسٹس افتخارچودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے ریلوے بدانتظامی کیس کی سماعت کی، سیکریٹری ریلوے بورڈ نے بتایاکہ رواں ماہ کے آخر تک 15 انجن مرمت ہوکر ٹریک پر آجائیں گے، ریلوے کی تمام زیرقبضہ اراضی کو مئی 2012ء تک واگزار کرالیاجائے گا،چیئرمین قائمہ کمیٹی ایاز صادق نے بتایاکہ ریلوے کرپٹ ترین بن گیا ہے، پیپرا قواعد کی خلاف ورزی کی گئی تو ذمہ دار وزیراعظم اور کابینہ ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاکہ گڈ گورننس کا قیام انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتا ہے، جسٹس طارق پرویز نے کہاکہ غلط کام پر ایکشن لینا پارلیمنٹ کا کام ہے، جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ پارلیمنٹ ایکشن کرے تو عدالت کو انتظامی امور دیکھنے کا شوق نہیں ہے، پارلیمنٹ اپنا کام نہ کرے تو دکھ ہوتا ہے، سابق وزیرریلوے شیخ رشید نے عدالت کو بتایاکہ چین کے بینکوں کو ریلوے نے بغیر ایل سی کھولے 18 لاکھ ڈالر کا سود ادا کردیا، ریلوے میں ایک بڑا سکینڈل ہے جو ڈیڑھ ارب روپے کے پرزوں کا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ ریلوے اراضی سے فوج، رینجرز، ایف سی اور دیگر کا قبضہ واگزار نہیں کرایاگیا،نیب نے تحقیقات میں کمال کیا ہوتا تو بد عنوان افراد جیل میں ہوتے،یہاں کوئی آدمی نیک نیتی سے کام نہیں کرنا چاہتا، بعد میں سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی ۔

مزید خبریں :