22 اگست ، 2021
ٹوکیو اولمپکس میں پاکستان کے جویلین تھرور ارشد ندیم کی شاندار پرفارمنس اور اس پر ملنے والی پذیرائی کے بعد اس کھیل سے وابستہ ایتھلیٹس کو اُمید ہوچلی ہے کہ پاکستان میں جویلین تھرو کو بھی توجہ ملے گی۔
قومی ویمن چیمپئن فاطمہ حسین کہتی ہیں کہ اگر تھرورز کو سہولیات ملے تو پانچویں نہیں بلکہ میڈل پوزیشن حاصل ہوگی۔
پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے وہ کارنامہ انجام دیا جو آج تک کسی پاکستانی نے نہیں انجام دیا، وہ نہ صرف ایتھلیٹکس میں براہ راست کوالیفائی کرنے والے پہلے پاکستانی بنے بلکہ ساتھ ساتھ فائنل میں پانچویں پوزیشن بھی حاصل کی۔
ارشد کی کارکردگی کو پورے ملک نے سراہا جس کے بعد دیگر ایتھلیٹس کو اُمید ہے کہ ملک میں جویلین تھرو کے کھیل کو سنجیدہ لیا جائے گا۔
فیصل آباد میں ٹریننگ کرتی قومی ویمن چیمپئن فاطمہ حسین بھی ان ایتھلیٹس میں سے ہیں جو سمجھتی ہیں کہ ارشد ندیم کے کارنامے کے بعد جویلین تھرو کو بھی توجہ ملے گی۔
فاطمہ حسین کہتی ہیں کہ پاکستان میں صرف کرکٹرز کو پوچھا جاتا ہے دیگر کھلاڑیوں کو نہیں اگر ایتھلیٹکس کو توجہ ، ٹریننگ اور سہولیات ملے تو وہ پانچویں پوزیشن نہیں بلکہ میڈل ٹیبلز پر پوزیشن حاصل کریں۔
فاطمہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایتھلیٹس کو کوئی نہیں پوچھتا، دنیا کے دیگر ملکوں میں مسلسل ٹریننگ کیمپس لگتے ہیں جبکہ یہاں کیمپس تو دور پلیئرز کے پاس جوتے تک نہیں ہوتے ، یہ ایتھلیٹس توجہ کے حقدار ہیں۔
ایک سوال پر خواتین میں پاکستان کی ٹاپ جویلین تھروور نے کہا کہ اس وقت ان کی تھرو 44 میٹر کے لگ بھگ ہے جبکہ عالمی معیار60 میٹر کا ہے، وہ بھرپور ٹریننگ کررہی ہیں ، اگر وسائل ملے تو وہ60 میٹر کی تھرو کا ہدف حاصل کرسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی نظریں اس وقت پاکستان کیلئے اسلامک سالیڈریٹری گیمز اور ساؤتھ ایشین گیمز کی تیاری پر مرکوز ہیں، کوشش ہوگی کہ وہ ان ایونٹس میں پاکستان کیلئے میڈل ضرور حاصل کریں۔