لاؤس کے غاروں میں موجود چمگادڑوں میں کورونا جیسا وائرس موجود ہے: تحقیق

ماہرین کا ماننا ہےکہ ممکنہ طور پر یہ انسانوں کو براہ راست متاثر کرسکتا ہے
ماہرین کا ماننا ہےکہ ممکنہ طور پر یہ انسانوں کو براہ راست متاثر کرسکتا ہے

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایشیائی ملک لاؤس کے غاروں میں موجود چمگادڑوں میں وہی وائرس پایا گیا ہے جو جو کورونا وائرس کا سبب بنا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق لاؤس کے غاروں میں رہنے والی چمگادڑوں میں بھی اسی طرح کا پیتھوجن(جرثومہ )  پایا گیا ہے جو کورونا وبا کا سبب بنا۔

ماہرین کا ماننا ہےکہ ممکنہ طور پر یہ انسانوں کو براہ راست متاثر کرسکتا ہے۔

فرانس کے پاسچر  انسٹی ٹیوٹ (Pasteur Institute) اور لاؤس کی نیشنل یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق چین کے پڑوسی ملک لاؤس کے چونے کے پتھروں کے غاروں میں چمگادڑ کی نسل میں SARS-CoV-2 وائرس موجود ہے۔

لاؤس کے صوبے  وینتیان میں سیکڑوں چمگادڑوں میں سے جن وائرسز کی محققین نے شناخت کی ان میں سے تین وائرس اس وائرس سے  ملتے جلتے پائے گئے جو کہ کووڈ -19 کا سبب بنتا ہے۔

پاسچر انسٹیٹیوٹ کے پیتھوجن  لیبارٹری کے سربراہ مارک ایلوٹ کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کا مقصد یہ تھا کہ معلوم کیا جاسکے کہ کورونا وبا  کی ابتداء کہاں سے ہوئی۔

2019 میں چین سے سامنے آنے والے کورونا وائرس سے دنیا بھر میں تباہی مچائی، بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کسی جانور کی وجہ سے پھیلاہے اور کچھ ماہرین نے لیبارٹری سے پیتھوجن کے نکلنے کا اشارہ دیا ہے تاہم اب تک ماہرین کورونا وبا کے پھیلنے کی اصل وجوہات معلوم نہیں کرسکے ہیں۔

مزید خبریں :