18 اکتوبر ، 2012
کراچی … محمد رفیق مانگٹ… امریکی اخبار’وال اسٹریٹ جرنل‘ لکھتا ہے کہ بھارت کے متعلق چینی عوام کی رائے دن بدن منفی ہوتی جا رہی ہے اسی کے ساتھ چینی عوام پاکستان سے بھی والہانہ لگاوٴ نہیں رکھتی۔ اخبارنے تھنک ٹینک کی تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ چین کی دو تہائی عوام کی رائے بھارت کے حق میں نہیں۔ صرف 23فیصد چینی بھارت کے حمایتی نکلے جب کہ43فی صد چینیوں نے امریکی پالیسیوں کی حمایت کا اظہار کیا۔ طویل مدت سے پاکستان سے گہری دوستی کا دم بھرنے والے بیجنگ کا رویہ بھی پاکستان سے زیادہ گرم جوش نہیں ہے ۔تحقیق میں صرف 31فیصد نے پاکستان کے متعلق مثبت رائے کا اظہار کیا۔اخبار نے لکھا کہ چینیوں کی معمولی تعداد پاکستان کے حق میں رائے رکھتی ہے۔ رواں برس چین نے پاکستان سے شکایت کی کہ ملک شمال مغربی Uighur میں علیحدگی پسندوں کی حمایت ان عسکریت پسندوں کی طرف سے کی گئی جن میں سے کچھ کا تعلق پاکستان سے تھا۔ چینی کمپنیاں پاکستان سے سیکورٹی خدشات کی بناء پر اپنے معاہدے ختم کرچکی ہیں۔ امریکی تحقیق میں بتایا گیا کہ عمومی طور پر چین پاکستان کو اتحادی سمجھتا ہے اور49فی صد چینی سمجھتے ہیں کہ ان کے تعلقات تعاون پر مبنی ہیں ۔ پاکستان کے سول جوہری پرگرام کی ترقی کیلئے چین نے تعاون جاری رکھا ہوا ہے جب کہ امریکا پاکستان کو سول جوہری تعاون سے انکا ر کرچکا ہے۔ چین نے پاکستان کی معاشی ترقی میں مدد دینے کے اقدامات بھی لیے ہیں اور حال ہی میں چینی حکومت نے گوادر پورٹ پر بھی تعاون کا یقین دلایا ہے۔رپورٹ کے مطابق39فی صد چینی عوام کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو صرف تعاون کی حد تک سمجھتے ہیں۔ 2010 میں یہ رائے53فی صد تھی۔صرف 44فی صد چینی بھارت کی معاشی ترقی کو مثبت خیال کرتے ہیں جب کہ چینی صد رکے دورہ بھارت سے قبل یہ تعداد60فیصد تھی۔ بھارتی معاشی ترقی کو منفی خیال کرنے والوں کی تعداد اس عرصے کے دوران دگنی ہو گئی۔ جب کہ بھارتیوں کی23 فی صد تعداد نے چین سے تعلقات کو تعاون پر مبنی اور 24فی صد نے چینی معاشی ترقی کو بہتر گردانا۔ چین اور بھارتی عوام میں ایک دوسرے کے بارے پائی جانے والی منفی رائے اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر آنے میں وقت لگے گا ۔ دونوں طرف تجارت میں اضافے کے باوجود نئی دہلی بحر ہند میں بیجنگ کی میری ٹائم موجودگی کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔