بلاگ
Time 25 اکتوبر ، 2021

ایک اور معذرت کا انتظار

پینتیس پنکچر کی خبر دینے والے سینئر اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود نے نجم سیٹھی صاحب سے اپنے حالیہ ٹی وی شو کے دوران معذرت کر لی۔ ڈاکٹر صاحب نے تسلیم کیا کہ خبر کا سورس ہی فیک تھا جس کی وجہ سے سیٹھی صاحب بہت hurt ہوئے۔ ڈاکٹر صاحب نے وضاحت کی کہ اُن کو جس شخصیت نے یہ خبر دی تھی وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ وہ ایسی (fake) بات کر سکتے ہیں۔

 اچھا ہوا کہ ڈاکٹر صاحب نے اب اس معاملہ پر معذرت کر لی۔ دیر آید درست آید۔پینتیس پنکچر کی اس فیک خبر کو اُس وقت کے اپوزیشن کے رہنما اور آج کے وزیر اعظم عمران خان نے سچ مانا اور اس فیک نیوز کی بنیاد پر ایک طرف نجم سیٹھی صاحب پر الزامات لگاتے گئے تو دوسری طرف جنگ گروپ کے چیف ایڈیٹر میر شکیل الرحمن صاحب پر طرح طرح کے سنگین الزامات لگاتے رہے۔ 

کبھی کنٹینر پر چڑھ کر، کبھی پریس ٹاک کے دوران اور کبھی اپنے ٹی وی انٹرویوز میں ان الزامات کا سلسلہ چلتا رہا۔ الیکشن چرانے، پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذریعے جنگ گروپ کو فیور دینے سے لے کر، نواز شریف سے پیسے لینے، ہندوستان ، امریکہ اور یورپ سے پیسہ لینے جیسے بے سروپا الزامات بھی لگاتے رہے۔ اس کام کے لیے کچھ ٹی وی چینلز بھی خوب استعمال ہوتے رہے لیکن جب سیٹھی صاحب اور میر صاحب عدالت گئے تو کوئی جواب نہیں، کوئی ثبوت نہیں۔

 جب حکومت آئی تو پھر تو خان صاحب کے پاس بہترین موقع تھا کہ حکومت کی تمام ایجنسیوں، تمام وزارتوں اور ہر محکمہ سے اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت اکھٹے کرتے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا کیوں کہ ایسا کچھ تھا ہی نہیں۔ جو کچھ اکثر کنٹینر پر کہا جاتا تھا اور جو کچھ چند ایک ٹی اینکرز اور کچھ ٹی وی چینلز کے ذریعے کہلوایا جاتا تھا وہ سب جھوٹ تھا، فیک تھا لیکن بِکتا تھا۔

2014 میں مجھ سمیت کوئی اٹھارہ صحافی اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی دعوت پر اُن سے ملے جس کے فوری بعد ایک ٹی وی اینکر نے فیک نیوز چلا دی کہ ہر ایک صحافی کو میاں نواز شریف نے ایک ایک دو دوکروڑ روپے دیئے اور اسی فیک نیوز کو دوسرے دن کنٹینر پر عمران خان صاحب نے دہرا دیا۔ 

2018 کے الیکشن تک الزامات کا یہ سلسلہ چلتا رہا جس کا میڈیا میں سب سے بڑا نشانہ میر شکیل الرحمٰن صاحب ہی رہے۔ جب خان صاحب الیکشن جیتے تو اپنی انتخابی کامیابی پر کی جانے والی تقریر (victory speech) میں کہا کہ اُن پر جس جس نے بھی الزامات لگائے وہ اُن سب کو معاف کرتے ہیں لیکن خان صاحب فیک نیوز کی بنیاد پر دوسروں پر خود جو بے بنیاد الزامات لگاتے رہے اُس بارے میں اُنہوں نے کوئی بات کی نہ ہی معذرت۔ الیکشن جیتنے کے بعد میں جنگ گروپ کے چند افراد کے ساتھ خان صاحب سے بنی گالہ میں ملا تھا۔

 اس ملاقات میں، میں نے اُنہیں یاد دلایا کہ 2013 کےالیکشن سے قبل جنگ گروپ نے بغیر اعلان کیے پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا لیکن اپنے دھرنے کے زمانے میں خان صاحب نے ہر قسم کے الزامات جنگ گروپ اور میر صاحب پر لگائے؟ 

میں نے خان صاحب سے مجھ سمیت دوسرے صحافیوں پر سابق وزیر اعظم سے پیسے لینے کے فیک الزام پر بھی بات کی تھی اور کہا تھا کہ بہتر ہوتا کہ خان صاحب اپنی وکٹری سپیچ کے دوران دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے پر خود بھی معذرت کر لیتے۔ میں نے خان صاحب سے درخواست کی کہ اب آپ وزیراعظم بننے والے ہیں، اب تمام ادارے آپ کے ماتحت ہوں گے چنانچہ آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ جنگ گروپ اور صحافیوں پر لگائے گئے الزامات کی انکوائری کروائیں اور اگر کوئی ثبوت ملے تو سزا دیں ورنہ معذرت کریں جو بڑائی کی بات ہوگی۔

 افسوس کہ ایسا کچھ نہ ہوا۔ میری اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے ان الزامات پر متعلقہ محکموں کو ثبوت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی لیکن کچھ نہیں ملا۔ اب تو ڈاکٹر شاہد مسعود نے بھی تصدیق کردی ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی جس الزام کو بار بار دہراتے رہے اور اس کی بنیاد پر سیٹھی صاحب اور میر صاحب پر الزامات لگاتے رہے وہ ایک فیک نیوز تھی۔ کیا وزیر اعظم اب میر صاحب، جنگ گروپ اور نجم سیٹھی صاحب سے معذرت کریں گے؟ ایسا کرنا بڑائی کی بات ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔