28 اکتوبر ، 2021
حاضر ہیں کپتان ٹیم کی سوا تین سالہ ’عقلمندیاں‘، ویسے تو بچے بچے کو یہ ’عقلمندیاں‘ ازبر ہو چکیں پھر بھی دل چاہ رہا سب ’عقلمندیاں‘ ایک جگہ اکٹھی کردوں تاکہ آنے والے وقتوں میں کوئی ان ’عقلمندیوں‘ سے مستفید ہونا چاہے تو اسے اِدھر اُدھر بھٹکنا نہ پڑے، یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ اِن ’عقلمندیوں‘ کو آپ نے بےوقوفیاں یا بونگیاں ہرگز نہیں سمجھنا، یہ عقلمندیاں ہیں، اُن عقل مندوں کی عقل مندیاں جو اِن ’عقلمندیوں‘ کے بعد بھی خود کو افلاطون سمجھتے ہیں۔
بسم اللہ کرتے ہیں وفاقی وزیر غلام سرور سے، یہ پٹرولیم کے وزیر بنے تو بولے ’’میری تو اِس وزارت کیلئے تیاری ہی نہیں تھی‘‘، یہ غلام سرور ہی جنہوں نے قوم کو یہ مشورہ بھی دیا کہ گیزر لگژری آئٹم، اس سے جان چھڑوائیں، یہ غلام سرور ہی جو جب وزیر ہوا بازی بنے تو یہ کہہ کر پی آئی اے پر خودکش حملہ کردیا کہ ’’ہمارے تو سارے پائلٹ جعلی‘‘، اس بیان کے بعد پوری دنیا میں پی آئی اے کا بھٹہ بیٹھ گیا، وہ پی آئی اے جو پہلے ہی قرضوں، خساروں، کرپشن، بےحساب ملازمین کے بوجھ تلے دبی سسک رہی تھی۔
اس پی آئی اے کو کسی تحقیق، تفتیش کے بنا غلام سرور خان نے پوری دنیا میں تماشا بنادیا، ابھی تک 50پائلٹ بھی ایسے نہیں نکلے جو جعلی ثابت ہو چکے ہوں مگر غلام سرور خان نے پہلے پوری دنیا کو یہ بتایا کہ ہماری قومی ائیر لائن کے سارے پائلٹ جعلی، پہلے پوری دنیا میں پی آئی اے بین کرائی اور اب تحقیق، تفتیش فرما رہے ہیں کہ کون سا پائلٹ اصلی، کون سا نقلی۔
اب بات ہو جائے، خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر مشتاق غنی کی ’عقلمندی‘ کی، آٹا، روٹی بحران نے سر اٹھایا تو کہنے لگے ’’یہ بحران ٹل جائے اگر قوم دو کی بجائے ایک روٹی کھانا شروع کر دے‘‘۔
شکر ہے مشتاق غنی نے قوم کو ایک روٹی کھانے کی اجازت دیدی، ورنہ وہ یہ کہہ دیتے کہ چھوڑیں روٹی کو، روٹی میں کیا رکھا ہوا تو ہم نے ان کا کیا اکھاڑ لینا تھا، یہاں خیبر پختونخوا کے ہی صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کی دو ’عقلمندیاں‘ یاد آگئیں، ملک میں ٹماٹر مہنگے ہوئے تو کہا ’’کیا ٹماٹر، ٹماٹر کی رٹ لگا رکھی ہے، ٹماٹر مہنگے تو کیا ہوا، آپ سالن میں ٹماٹروں کی بجائے دہی ڈال لیا کریں‘‘،
کے پی میں ڈاکٹروں نے ہڑتال کی تو شوکت یوسفزئی بولے ’’یہ ہڑتالی ڈاکٹر بھی کتنے احسان فراموش، ایم بی بی ایس کرنے کے بعد پکوڑے بیچ رہے تھے، ہم نے نوکریاں دیں، اب سر پر چڑھ گئے ہیں‘‘۔ پکوڑوں، ٹماٹروں، روٹیوں کا ذکر ہو اور خالص شہد والے علی امین گنڈا پور یاد نہ آئیں، یہ کیسے ممکن۔ کلبھوشن کو ن لیگ نے بھگا دیا ہے، میرا بیٹا، میری کار، میری زمین والے گنڈا پور قوم کو یہ مشورہ دے چکے کہ ’’آٹا، گندم، چینی بحران حل کرنا ہے تو قوم کا ہرفرد روٹی کھاتے وقت 9نوالے کم کھائے اور چائے میں چینی ڈالتے وقت 9چینی کے دانے کم ڈالے‘‘۔
اب بات ہو جائے ڈاکٹر فردوس عاشق کی ’عقلمندی‘ کی، یہ تب وزیراعظم عمران خان کی ترجمان تھیں، زلزلہ آیا، ملک کے مختلف حصوں میں سینکڑوں گھر زمین بوس ہوئے، کئی قیمتی جانیں گئیں، اس ساری صورتحال پر زیر لب مسکراتے کمال جوشیلے انداز میں ڈاکٹر صاحبہ نے کچھ یوں تبصرہ فرمایا ’’زلزلے سے مت گھبرائیں، جب زمین کے اوپر تبدیلی آتی ہے تو زیرِ زمین زلزلہ آہی جاتا ہے‘‘، یہ بھی ڈاکٹر صاحبہ نے ہی قوم کو بتایا تھا کہ ملک میں 5روپے کے 20کلو مٹر مل جاتے ہیں۔
یہاں اپنے حفیظ شیخ کی ’عقلمندی‘ یاد آگئی، یہ وزیر خزانہ تھے، ملک میں ٹماٹر سو روپے فی کلو سے بھی مہنگے ہو چکے تھے، یہ بولے ’’کون کہتا ہے کہ ٹماٹر مہنگے، ارے ٹماٹر تو 17روپے فی کلو مل رہے ہیں‘‘ آپ حفیظ شیخ کا یہ ویڈیو کلپ دیکھیں، جس حالت میں جیسے وہ بول رہے تھے، شکر ہے انہوں نے ٹماٹر 17روپے فی کلو کی خوشخبری سنا دی، وہ اس لمحے ٹماٹر 7روپے فی کلو بھی بتا سکتے تھے، یہاں فخر امام کی ’عقلمندی‘ یاد آئے، یہ فوڈ سیکورٹی کے وفاقی وزیر تھے، ملک میں گندم بحران پیدا ہوا، انہوں نے اسمبلی میں فرمایا ’’تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا بلکہ یہ تو عجوبہ ہی ہو گیا، ملک میں گندم ہوئی بھی بہت، حکومت نے گندم خریدی بھی بہت اور گندم مل بھی نہیں رہی۔
بات آگے بڑھاتے ہیں، بات کرتے ہیں، نواز شریف، پرویز مشرف، عمران خان سب کے مشترکہ وزیر شیخ رشید کی، انہیں کورونا ہوا تو کہا ’’یہاں صحت کی سہولتوں کا کیا رونا، مجھے خود کورونا کا انجکشن چیئرمین این ڈی ایم اے نے ارینج کرکے دیا‘‘۔ خیر سے درجن بھر وزارتیں بھگتا چکے شیخ صاحب جب بیمار ہوئے تو ریلوے کے وزیر تھے، یہ کسی سویلین سرکاری اسپتال میں داخل نہیں ہوئے، کسی ریلوے اسپتال میں نہیں لیٹے، سیدھے پہنچے فوجی اسپتال۔
کورونا کا ذکر ہو اور زرتاج گل نہ یاد آئیں، یہ کیسے ممکن، موصوفہ کورونا کی ایسی تعریف کر چکیں کہ خود کورونا بھی حیران رہ گیا، یہ زرتاج گل ہی جو فرما چکیں ’’اس بار ملک میں بارشیں عمران خان کی برکت سے زیادہ ہو رہیں‘‘، یہ زرتاج گل ہی جو بتا چکیں، عمران خان کی مسکراہٹ قاتل، عمران خان جب کسی میٹنگ میں چل کر آتے ہیں تو آدھے مسائل ان کے آنے سے ہی حل ہو جاتے ہیں، اب بات اپنے فواد چوہدری کی ’عقلمندی‘ کی، یہ قوم کو بتا چکے کہ عمران خان جس ہیلی کاپٹر پر دفتر سے گھر اور گھر سے دفتر آئیں، وہ ہیلی کاپٹر اتنا سستا پڑے کہ 55روپے فی کلو میٹر خرچہ آئے، یقین جانیے، جب چوہدری صاحب نے یہ بات کی تب میرے پاس ہیلی کاپٹر پارکنگ کی جگہ نہیں تھی ورنہ مہنگی پڑتی گاڑی بیچ کر سستا ہیلی کاپٹر خریدنے کو دل بہت چاہا تھا۔
یہاں سائیں عثمان بزدار کی عقلمندی ’’میں سیکھ رہا ہوں‘‘ کا اس لئے ذکر نہیں کروں گا کیونکہ خیر سے اب وہ ’بہت کچھ‘ سیکھ گئے، بلکہ اب تو دوسروں کو سیکھا رہے ہیں، یہاں کپتان کی ’عقلمندیوں‘ کا بھی ذکر نہیں کیا، کیونکہ وہ پچھلے کالم میں کر چکا، آخر پر پوری قوم جو مہنگائی مہنگائی کر رہی، اس ناسمجھ قوم کو مردان سے کپتان ٹیم کے کھلاڑی ممبر کے پی اسمبلی طفیل انجم کی یہ ’عقلمندی‘ پہنچانی، موصوف فرما چکے کہ ’’مہنگائی اللہ کی طرف سے آتی ہے‘‘ مطلب اسے اللہ کی رضا سمجھ کر برداشت کرو، باقی یہ آئی ایم ایف معاہدہ، بین الاقوامی مہنگائی لہر، حکومتی نالائقیاں، نااہلیاں، یہ سب فضول قصے کہانیاں ہیں۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔