22 اکتوبر ، 2012
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…برطانوی اخبار ’ٹیلی گراف ‘نے ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اسامہ ہلاکت سے چند روز قبل سیکورٹی خدشات کی وجہ سے کمپاوٴنڈ سے باہر قدم نہیں نکالتے تھے ۔ انہوں نے اپنے آپ کو دروازوں کے عقب میں چھپا رکھا تھا ۔ اخبارلکھتا ہے کہ ہلاکت سے چند ہفتے قبل ناقص سیکورٹی کی بنا پر اسامہ بن لادن اپنے صحن میں بھی نہیں آتے تھے ۔اسامہ بن لادن پر پاکستانی جوڈیشیل کمیشن نے فوجی افسران، اسامہ بن لادن کی بیواوٴں اور ایبٹ آباد کے باشندوں سے سوالات کیے۔ اخبار کوپاکستان کے ایک سینئر سرکاری عہدیدار سے معلوم ہوا کہ ایبٹ آباد میں کسی بھی شخص کو نہیں پتہ تھا کہ دنیا کا مطلوب ترین شخص اس شہر میں رہتا ہے،اخبار لکھتا ہے کہ اس سے واضح ہے کہ حکومتی اور سیکورٹی ایسٹیبلشمنٹ اس میں ملوث تھیں،رپورٹ منظر عام پر آنے سے اسامہ کو چھپانے کے الزامات سامنے آ ئیں گے اور اس سے مغربی سفارت کاروں میں شدید غم وغصہ بھی پیدا ہوگا۔تحقیقات میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اسامہ کے دو پیغام رسا وٴں میں سے ایک کی بیٹی نے سیڑھیاں چڑھتے ہو ئے اسامہ کو اس وقت دیکھا جب وہ اسامہ کی بیوی سے قرآن مجید کا سبق لینے اپنی ذاتی سیڑھیوں پر چڑھ رہی تھی، کورئیر کا خاندان اسی کمپاوٴنڈ میں الگ عمارت میں رہائش پزیر تھا۔ پاکستانی ذرائع کے مطابق وہ اسامہ کی شناخت کے بارے نہیں جانتی تھی، کچھ دن بعد اس نے اسامہ کی تصویر کو ٹی وی پر دیکھنے کے بعد پہچانا ۔ اس واقعے کے بعد کمپاوٴنڈ کے اند رسکیورٹی کانفرنس کا فوراً انعقاد کیا گیا جس کے بعد اسامہ نے کمپاوٴنڈ میں معمول کی نقل و حرکت ختم کردی ۔حکومتی ذریعے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ کمیشن کی رپورٹ سے کچھ جواب حاصل کریں گے۔کمیشن نے تحقیقات میں زیادہ تر وقت اس بات پر صرف کیا کہ نیوی سیلز نے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔اخبار نے جارج ٹاوٴن یونی رسٹی کے ماہر کے حوالے سے کہا کہ ہو سکتا ہے آئی ایس آئی کے حکام کو اسامہ کی موجودگی کا علم نہ ہو ، ریٹائرڈ جنرلز،ملٹری انٹیلی جنس یا مقامی پولیس میں سے کوئی ضرور اس کے متعلق جانتا تھا۔گزشتہ ہفتے5رکنی جو ڈیشیل کمیشن نے ایبٹ آباد واقعے کی رپورٹ حکومت کو پیش کردی ہے۔رپورٹ میں امریکی ہیلی کاپٹروں کی طرف سے استعمال کی گئی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے متعلق بھی نتیجہ نکالا گیا ہے جو بغیر نشاندہی ہوئے پاکستانی فضائی حدود میں داخل کے قابل ہوئے۔