16 نومبر ، 2021
سپریم ایپلٹ کورٹ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے وکیل اور ان کے بیٹے احمد حسن رانا نے کہا ہے کہ والد مجھے جتنا بتائیں گے میں بیان کردوں گا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو میں ایڈووکیٹ احمد حسن کا کہنا تھاکہ کورٹ نے ابھی آبزرویشن دی ہے،آرڈرپاس نہیں کیا، والد مجھے جتنا بتائیں گے میں بیان کردوں گا۔
ان کا کہنا تھاکہ والد کورونا سے پہلے لندن گئے تھے جہاں ان کی نواز شریف سے ملاقات ہوئی تھی، والد کا نواز شریف سے براہ راست رابطہ رہا ہے، نوازشریف کی گرفتاری کے وقت میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تھا اور جیل جا کر نواز شریف سے ملا بھی تھا۔
والد کے حوالے سے احمد حسن رانا کا کہنا تھاکہ والداپنی مرضی سے بات کرتے ہیں۔
میزبان کے اس سوال پر کہ حلف نامہ لندن سے نوٹرائز کیوں کروایا؟ احمد حسن رانا نے پروگرام کے دوران ہی اپنے والد رانا شمیم کو کال بھی کی اور جواب میں کہا کہ والد کہہ رہے ہیں نو کمنٹس۔
فیصل واوڈا کے بیان سے متعلق انھوں نے کہا کہ فیصل واوڈا کو قانونی نوٹس بھجواؤں گا۔
خیال رہے کہ گلگت بلتستان کی سپریم ایپلٹ کورٹ کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
گلگت بلتستان کے سینیئر ترین جج نے پاکستان کے سینیئر ترین جج کے حوالے سے اپنے حلفیہ بیان میں لکھا ہے کہ ’میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز شریف عام انتخابات کے انعقاد تک جیل میں رہنا چاہئیں۔ جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو وہ (ثاقب نثار) پرسکون ہو گئے اور ایک اور چائے کا کپ طلب کیا‘۔
تاہم ان الزامات کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے تردید کی ہے۔