29 نومبر ، 2021
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے لیے دائر درخواست کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ فرض کریں آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں کس کے پاس ہے؟ اور ایسی تحقیقات سے کل کوئی بھی کلپ لا کر کہے گا تحقیقات کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی مبینہ آڈیوٹیپ کی تحقیقات کےلیےکمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ درخواست صدرسندھ ہائیکورٹ بارصلاح الدین احمد اورجوڈیشل کمیشن کےممبر سید حیدرامام رضوی نے دائر کی ہے۔
یہ بتائیں کہ پٹیشن قابل سماعت کیسے ہے؟ عدالت کا درخواست گزار سے سوال
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ یہ بتا دیں کہ یہ پٹیشن قابل سماعت کیسے ہے؟ کس کے خلاف رٹ دائر کی گئی؟ آپ کی درخواست حاضرسروس چیف جسٹس کےآڈیوکلپ سےمتعلق ہے۔
عدالتی استفسار پر درخواست گزار نے کہا کہ درخواست موجودہ چیف جسٹس نہیں بلکہ سابق چیف جسٹس پاکستان کے آڈیو کلپ سے متعلق ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدلیہ کو بڑے چیلنجزکا سامنا کرنا پڑا اور عدلیہ کی آزادی کے لیے بار نےکردارادا کیا، ہم ایسےمعاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں سوشل میڈیا کسی ریگولیشن کے بغیر ہے، اس پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہی بات تکلیف دہ ہےکہ سوشل میڈیا پریہ چیز وائرل ہوئی اوراس پرڈسکشن بھی ہورہی ہے۔
روزکچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے،آپ کس کس بات کی انکوائری کرائیں گے؟
جسٹس اطہر من اللہ
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ روزکچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے،آپ کس کس بات کی انکوائری کرائیں گے؟ ہم پہلےاٹارنی جنرل کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کریں گے اور اس درخواست کےقابل سماعت ہونے پر بات کریں گے، عدالت نے صرف قانون کے مطابق حقائق کو دیکھنا ہے، جوڈیشل ایکٹوزم میں نہیں جانا، عدالت نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی فلڈ گیٹ نہیں کھل جائے۔
درخواست گزار صلاح الدین احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے قرار داد منظور کی لہٰذا عدالت مناسب سمجھے تو انہیں بھی نوٹس کردے۔
اس پر جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ آئین و قانون کی حکمرانی کے لیے عدالت آپ کا احترام کرتی ہے، آپ کچھ آڈیو کلپس سے رنجیدہ ہیں، چیف جسٹس پاکستان کی آڈیو ٹیپس ریکارڈ کرنے کی صلاحیت کس کے پاس ہے؟ کیا انہوں نے یہ ریلیز کی یا کسی امریکا میں بیٹھے ہوئےآدمی نے؟ مبینہ آڈیو ٹیپ ایک زیر التوا اپیلوں والے کیس سے متعلق ہے، جن کے کیسز سے متعلق ٹیپ ہے انہوں نے معاملہ عدالت لانے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔
فرض کریں آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں کس کے پاس ہے؟ عدالت
چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ فرض کریں آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں اور کس کے پاس ہے؟ ایسی تحقیقات سے کل کوئی بھی کلپ لا کر کہے گا تحقیقات کریں۔
بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔